Wednesday, 29 March 2017

اگر پاک فوج کی قیادت یہ کہے کہ ہم خوارج کے خلاف تو آپریشن کریں گے مگر میمو گیٹ، ڈان لیکس، رمضان شوگر ملز کے خلاف نہیں، تو یہ ناقابل فہم ہے


آپ کو ہم نے سختی سے خبردار کیا تھا کہ جنرل راحیل کے جانے اور جنرل باجوہ کے مستحکم ہونے کے درمیانی وقفے میں دشمن شدید حملے کرے گا۔
اور پھر ایسے ہی ہوا۔۔۔ ہم نے پورے ملک کے چپے چپے سے لاشیں اٹھائیں۔غیروں کی عیاری بھی تھی، اپنوں کی سادگی بھی۔
ہمیں یہ بات اپنی قوم کو سمجھاتے تقریباً دس برس گزر چکے ہیں کہ ہم جس جنگ کا شکار ہیں، اس میں سب سے بڑے دہشت گرد سیاسی، معاشی اور ابلاغی ہیں
اب یہ وہ روایتی جنگیں نہیں رہیں کہ کوئی احمق کہے ”فوج کو سرحدوں پر رہنا چاہیے“۔ اب جنگیں شہروں، سیاسی جماعتوں اور میڈیا پر لڑی جاتی ہیں۔
لیکن بدنصیبی ہے اس ملت مرحوم کی، کہ آج تک نہ اس کی عدلیہ کو اور نہ ہی عسکری قیادت کو یہ سمجھ آیا کہ اصل دشمن سرحد پر نہیں پارلیمان میں ہے
سیاستدانوں کی غداریوں ،عدلیہ کی بے حسی اور میڈیا کی خیانت کا آخر میں کفارہ تو ہمارے پاک فوج کے نوجوان بیٹوں کو ہی اپنے خون سے دینا پڑتا ہے
پاک فوج ہی اب وہ واحد ادارہ باقی رہ گیا ہے کہ جو دن رات سرفروشی سے پاکستان کا دفاع کررہا ہے۔ باقی تو سب ادارے فارغ ہوچکے ہیں۔
پوری امت رسولﷺ پاک فوج کی عسکری قربانیوں پر فخر محسوس کرتی ہے، مگر ان نقصانات کو کم کیا جاسکتا تھا اگر فوج داخلی دشمنوں پر بھی ہاتھ ڈالتی
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں موجود دہشت گردوں، غداروں اور خائنوں کی گردن اتارنا اتنا ہی ضروری ہے کہ جتنا وزیرستان میں آپریشن کرنا۔
اگر پاک فوج کی قیادت یہ کہے کہ ہم خوارج کے خلاف تو آپریشن کریں گے مگر میمو گیٹ، ڈان لیکس، رمضان شوگر ملز کے خلاف نہیں، تو یہ ناقابل فہم ہے
جنرل باجوہ ایک دلیر افسر ہیں۔ انہوں نے وہ کچھ کیا ہے جو پچھلے ادوار میں نہ ہوسکا، مگر سیاسی دہشتگردوں کے حوالے سے وہ شدید غلطی کررہے ہیں
ہم جنرل باجوہ کو مارشل لاءلگانے کو نہیں کہہ رہے، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ سیاسی غداروں اور خائنوں پر قانون نافذ کروائیں۔
2007 ءمیں ،بینظیر کے قتل سے پہلے، سی آئی اے کے دفاعی تجزیہ نگاری کے ادارے یہ کہہ چکے تھے کہ پاکستان میں ایک شدید بھونچال آنے والا ہے۔
آج سی آئی اے کے ادارےامریکہ کو خبردار کررہے ہیں کہ پاکستان میں شورش و بد امنی کا آغاز ہونے والا ہے لہذا امریکی مفادات کا تحفظ کرلیا جائے
ہم بھی یہ بات بہت سختی سے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان پانچویں نسل کی جنگ 5GW میں شکست کھارہا ہے۔ ہمارے سیاسی غدار ہمیں اندر سے تباہ کررہے ہیں
اگر پاک فوج نے سپریم کورٹ پر دباﺅ ڈال کر عدل و انصاف نہ کرایا تو پھر ہونے والی خونریزی یں کوئی نہیں بچے گا، نہ سیاستدان، نہ عوام، نہ فوج
پاناما کے فیصلے پر تاخیر کرکے قاضیوں نے ثابت کردیا کہ وہ فیصلہ کرتے ہوئے یا تو خوفزدہ ہیں، یا نہیں کرنا چاہتے، یا مصلحت آمیز فیصلہ دینگے
اب ساری ذمہ داری سپہ سالار کی ذات پر ہے۔ ان کے درست فیصلے قوم پر سے یہ عذاب ٹال سکتے ہیں۔ ان کی غلطیاں لاکھوں کا خون بہائیں گی۔
ہمارا کام وقت سے پہلے خبردار کرنا اور حکمرانوں پر حجت تمام کرنا ہے۔ آپ ہمارا مذاق اڑا سکتے ہیں، مگر پھر انجام کے بھی خود ذمہ دار ہونگے!
ہم سپہ سالار اور پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، مگر سچ بات یہ ہے کہ ہمیں اس بات پر دکھ ہے کہ سیاسی دہشت گردوں پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جارہا۔
سیاسی و معاشی دہشت گردوں کو چھوڑنے کا مطلب ہے کہ ہمارے فوج کے قیمتی افسر اور جوان مزید شہید ہونگے۔ یہ تصور ہی انتہائی تکلیف دہ ہے۔
میرے عزیز سپہ سالار ! اس قوم کو آپ کے مضبوط بیانات کی بھی ضرورت ہے۔ اس وقت یہ قوم خوفزدہ بھی ہے اور کسی اور پر اعتبار بھی نہیں کرتی۔
یہی بے حس عدلیہ اور ناپاک سیاستدان تو جنرل راحیل کے دور میں بھی تھے، مگر اس سپہ سالار نے اپنے قول و عمل سے گھبرائی قوم کو سہارا دیا تھا
ہمارے آج کے سپہ سالار کو بھی اس قوم کے شفیق باپ ہونے کا حق ادا کرنا ہے۔ تلوار کے ساتھ ساتھ، اپنی تقریر سے بھی ’رد الفساد‘ کرنا لازم ہے۔
آخر میں ہم اس قوم کویہ خوشخبری دیتے ہیں کہ انشاءاللہ، اس پاک سرزمین نے تو قائم رہنا ہی ہے، مگر ہم آزمائے ضرور جائیں گے،یہ مشکلات عارضی ہیں

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1265168600204615/?type=3&theater