آج پاکستان کی تباہی میں اوروں کی عیاری تو ہے ہی، اصل میں تو اپنوں کی غداری ہے۔ یہ حکمران ننگ ملت، ننگ دین، ننگ قوم!
ان ناپاک اور پلید حرام خوروں کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ ملکی مفاد میں بھی کوئی کام نہیں کرتے جب تک کہ اس سے ان کا ذاتی مفاد وابستہ نہ ہو۔
اسی لیے سی پیک کے حوالے سے بھی مجھے ذاتی طور پر شدید تشویش ہے۔ بیشک سی پیک ایک شاندار منصوبہ ہے، مگر ہے حرام خوروں کے ہاتھ میں۔
سعودی عرب اور نائیجریا کی مثال لیں۔ تیل کی دولت سے مالا مال،مگر تمام دولت حکمرانوں و محدود اشرافیہ کی تجوریوں میں۔ عوام بھوکے مرتے ہیں۔
اب سی پیک میں تقریباً سو ارب ڈالر کے قریب چینی پیسہ لگنے آرہا ہے، مگر المیہ یہ ہے کہ پوری قوم اس معاہدے کی شرائط سے ناواقف ۔
سو ارب ڈالر میں کتنا قرض ہے، کن شرائط پر ہے، کتنی امداد ہے، نفع نقصان کا تناسب کیا ہے، پاکستانیوں کو کیا ملے گا؟ سب کچھ خفیہ ہے۔
یہاں تک کہ نہ تو کوئی مرکزی سی پیک اتھارٹی بنائی گئی ہے، نہ پاک فوج سے مشورہ لیا جارہا ہے، اور نہ ہی سی پیک منصوبوں پر فوجی نگرانی ہے۔
اگر قائداعظمؒ سی پیک بنارہے ہوتے تو پوری قوم آنکھ بند کرکے اندھا اعتماد کرتی۔ مگر ہمارا دماغ خراب نہیں کہ ہم اس گاڈ فادر پر اعتبار کرلیں۔
چینی ہمارے دوست ضرور ہیں، مگر پہلے وہ تاجر ہیں، پھر چینی ہیں، پھر ہمارے اتحادی۔ وہ سختی سے اپنے مفاد کا تحفظ کررہے ہیں۔ ہم کیا کررہے ہیں؟
اس منصوبے کے تحت ایک کروڑچینی پاکستان آکر آباد ہونگے، صنعت و تجارت پر قابض ہونگے،ادارے خریدیں گے۔ کیا ان اثرات بارے سوچ لیا گیا ہے؟
ہم سی پیک کی حمایت کرتے ہیں،اس تاکید کے ساتھ کہ وہ حماقت دوبارہ نہ کریں جو انگریز تاجروں کے ساتھ مغل کرچکے تھے۔ آزادی کی کوئی قیمت نہیں۔
جب ایک کروڑ چینی پاکستان آکر آباد ہونگے، ساتھ اپنی ثقافت، تہذیب اور الحاد لائیں گے تو معاشرے پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ سوچا ہے کبھی!
کیا پاکستان صرف راہداری کا کام دے گا یا عالمی منڈی میں برآمدات کیلئے صنعتیں بھی یہاں لگیں گی؟وہ ہماری ملکیت ہونگی یا چین کی؟سوچا کبھی؟
ظاہر ہے جب سارے فیصلے گاڈ فادر قوم وفوج سے چھپا کررہا ہو تو پھر شک تو پیدا ہوگا ہی۔ اگر کی نیت صاف ہے تو سی پیک اتھارٹی کیوں نہیں بناتے؟
کوئی شبہ نہیں کہ تمام پاکستان دشمن سی پیک کوروکنا چاہتے ہیں،مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہم اندھا دھند پورا ملک ہی چین کے حوالے کردیں۔
اس یتیم پاک سر زمین کو ایک شفیق باپ کی ضرورت ہے۔ ورنہ اس گاڈ فادر اور زرداری جیسے درندے ہی اس یتیم کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹتے رہیں گے۔
سی پیک کے حوالے سے جو سوال ہم نے اٹھائے ہیں اگر کسی کو ان کا جواب معلوم ہو تو ہمیں بھی بتائیں، اگر نہیں معلوم تو نواز شریف کو وٹے ماریں۔
بھارتی جرنیل کہتا ہے کہ جب تک پاکستان معاشی طور پر تباہ نہیں ہوتا ہم عسکری دہشت گردی نہیں کراسکتے۔
اوراس کیلئے پاناما کے گاڈفادر ہیں
بلوچستان میں ریکوڈک میں تانبے اور سونے کے ذخائر کی مالیت 500 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ سی پیک تو ہم قرض لیے بغیر اپنے پیسے سے ہی بنا سکتے تھے
آج ہم پر 80 ارب ڈالر کا قرض چڑھا دیا گیا ہے۔ ملک کے ایئر پورٹ، موٹرویز، قومی ادارے سب گروی ہیں۔ یہ حرام خور سی پیک کو بھی گروی رکھیں گے۔
سی پیک کے بعد یہ ایٹمی اثاثے گروی رکھوائیں گے۔ پورا ملک، قومی ادارے واثاثے یا تو یہودیوں کے آگے گروی ہونگے، یا چینی خرید کے لے جائیں گے
ڈان لیکس کے معاملے پر تو قوم نے کڑوا گھونٹ پی لیا۔ اب کلبھوشن، پاناما جے آئی ٹی، سی پیک اور ریکوڈک کا کیا حشر ہوتا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے
فوج نے ابھی تک معاشی دہشت گردوں پر ہاتھ نہیں ڈالا ہے۔ معاشی دہشت گرد، سیاسی دہشت گردوں سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ سب عسکری دہشت گردوں سے۔
جنرل باجوہ ایک مخلص سپہ سالار ہیں، مگر کچھ معاملات میں اجتہادی غلطی کررہے ہیں۔ سیاستدانوں کو ڈنڈے کی ضرورت ہے!
دکھ تویہ ہے کہ جہاں چند ہزار حرام خوروں کی گردن اتار کر بچت ہوسکتی تھی، اب وہاں شاید کروڑوں کی قربانی دینا پڑے۔ سخت ہیں فطرت کی تعزیریں!
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1312857005435774