آج میری اس تحریر کے مخاطب صرف وہ جاہل، بے غیرت اور بے شرم لوگ ہیں کہ جن کی وجہ سے قوموں پر عذاب نازل ہوتے ہیں۔ وہ اندھے، گونگے اور بہرے کہ جو کل سے مجھے غلیظ گالیوں سے نواز کر مجھے یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ تصویر ”فیک“ ہے، مگر ان بے شرموں کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ اس تصویر کے ساتھ لکھی ہوئی تحریر کو پڑھ لیتے۔
میں ہمیشہ یہ سوچا کرتا تھا کہ وہ کس قسم کی بدنصیب قوم ہوگی کہ جس کو حضرت نوحؑ ساڑھے نو سو سال تک تبلیغ کرتے رہے، مگر وہ بے غیرت مان کر نہ دیئے۔ آخر اللہ کو اس قوم کو غرق کرنا پڑا۔
کل سے سوشل میڈیا پر اپنی قوم کے جاہل اور بے غیرت طبقے کو دیکھ کر صحیح معنوں میں مجھے قومِ نوحؑ یاد آگئی، جو نہ حرام اور حلال کی تمیز رکھتے ہیں، نہ دوست اور دشمن کی پہچان رکھتے ہیں، اپنے ہی خیر خواہ پر پتھر برساتے ہیں اور بالآخر ان پر حجت تمام ہوجاتی ہے اور پھر ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ” اس فتنے سے ڈرو کہ جب وہ آئے گا تو صرف ان لوگوں پر عذاب نہیں لائے گا کہ جو تم میں سے ظلم کرتے تھے(بلکہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا)“۔
ہمیں اس معاشرے میں اذان دیتے دس برس کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اور یہ بڑی سخت ڈیوٹی ہے۔ اس میں ہم نے مقدمے بھی جھیلے، جیلیں بھی کاٹیں، دشمنیاں بھی مول لیں، جان و مال کے نقصانات بھی برداشت کیے، دوستوں کی غداریاں بھی دیکھیں اور دشمنوں کی عیاریاں بھی۔ مگر آج تک ہم نے آپ سے کچھ نہیں مانگا۔ آپ میں سے کسی کا ہم پر کوئی احسان نہیں ہے۔ ہماری کوئی بات آج تک قرآن و سنت و پاکستان کے خلاف نہیں ہے۔
اس کے باوجود جب ہم نے علامہ اقبالؒ کے کلام کو ایک تنبیہ اور نصیحت کے ساتھ ، ٹرمپ کی ایک ”فرضی تصویر“ شیئر کی کہ جو عبرت آموز بھی تھی اور آنے والے خطرات کی نشاندہی بھی، تو بے شرموں، بے غیرتوں اور جاہلوں کی ایک فوج بغیر پڑھے اور سوچے سمجھے ہم پر اس طرح حملہ آور ہوئی کہ جیسے ملک و قوم و ملت کا اصل دشمن تو یہ فقیر ہی ہے۔
ہمیں تمہاری گالیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نہ ہم نے تم کو یہاں بلایا ہے، نہ تمہاری اجازت سے کام کرتے ہیں، نہ تمہیں جوابدہ ہیں اور نہ ہی تمہاری کوئی حیثیت ہے۔ ہاں! تمہاری ان ذلیل حرکتوں سے ہمیں یہ ضرور معلوم ہوا کہ اب یہ قوم اس قدر پست و پلید ہوچکی ہے کہ اب اس پر عذاب واقع ہو کر ہی رہے گا۔ پہلے ہی بھوک اور خوف کا عذاب اس پر مسلط ہے، ناپاک اور پلید حکمران اس کی عزت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، اس کو گدھوں اور کتوں کا گوشت کھلایا جارہا ہے، نہ جان محفوظ ہے ، نہ دین، نہ آبرو۔ واقعی سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ نے ہمیں اس عذاب میں کیوں مبتلا کیا ہوا ہے۔ عقلیں سلب کی جاچکی ہیں، دلوں پر مہریں ہیں، اندھے، گونگے اور بہرے، بے ادب و گستاخ لوگ جو اس قابل نہیں ہیںکہ ان کو نصیحت و تنبیہ کی جائے۔
جو یہ کہتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ میں کوئی غیر مسلم داخل نہیں ہوسکتا تو ان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں کافر چینی، عیسائی، یہودی اور ہندو کھلے عام مکہ اور مدینہ میں کام اور کاروبار کررہے ہیں۔ حرم کی تعمیر چینی کاریگروں سے کرائی جارہی ہے، حج کی پوری سیکورٹی یہودی کمپنی G4S کے حوالے کردی گئی ہے، حرم کے ارد گرد ہندو مشرکوں کے ہوٹل ہیں۔
اسی پر اقبالؒ نے کہا تھا:
حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے
اور اسی پر ہم نے ٹرمپ اور کعبے کی فرضی تصویر لگا کر یہ لکھا تھا کہ ”اگر یہی حال رہا تو جلد ہی امت مرحوم یہ منظر بھی دیکھ لے گی“۔
اس میں، میں نے کہاں لکھا ہے کہ ٹرمپ مکے گیا تھا؟ کیا تم لوگ صاف اردو نہیں پڑھ سکتے؟ جب ایک پانچ سال کے بچے کو پتہ ہے کہ یہ ہاتھ سے بنائی ہوئی مصوری ہے اور اصل تصویر نہیں ہے تو کیا ہم کو یہ نہیں پتہ ہوگا؟
اللہ سے استغفار کرو کہ اس نے تمہیں اندھا، گونگا اور بہرا کردیا ہے، تمہارے دلوں پر مہر ہے اور تم سے ہدایت چھین لی گئی ہے۔ اب صرف جہنم تمہارا مقدر ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی!
یاد رکھو! آوازِ سگاں کم نہ کند رزقِ گدارا
یعنی کتوں کے بھونکنے سے فقیر کا رزق کم نہیں ہوتا
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1319060444815430:0