Thursday, 6 July 2017

اس مشن کے خلاف جائیں گے تو دنیا و آخرت میں رسوا کیے جائیں گے، چاہے کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھیں یا کسی بھی پیر کے ہاتھ پر بیعت ہوں۔


آئیں آج آپ کو ایک بہت گہرے راز کی بات بتاتے ہیں!
خوش نصیب اور بدنصیب لوگ کون ہوتے ہیں؟
خوش نصیب لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جن کو اللہ اس دنیا میں سمجھدار اور مخلص مشیر، وزیر، دوست اور ساتھی عطا کرتا ہے۔
بدنصیب لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جن کو احمق اور خود غرض مشیر، دوست اوروزیر ملتے ہیں۔
سیدی رسول اللہﷺ کی ایک طویل حدیث شریف ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ ” اللہ تعالیٰ جب کسی بادشاہ کی خیر کرنا چاہتا ہے تو اس کو اچھے مشیر عطا کردیتا ہے، اور اسی طرح اللہ جب کسی کو تباہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو برے مشیر عطا کردیتا ہے۔“
سیدی رسول اللہﷺ کی اس حدیث شریف کی حکمت صرف بادشاہوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں، ہر حکمران، حاکم، سپہ سالار یا ذمہ دار کیلئے بھی اتنی ہی لاگو ہے۔
ایک مرتبہ سیدنا علیؓ سے ان کے اطراف میں لوگوں نے سوال کیا کہ یہ کیا وجہ ہے کہ آپؓ سے پہلے تین خلفاءکے دور میں بہت امن تھا، ترقی تھی، فتوحات تھیں ، مگر آپؓ کے دور میں سب کچھ رک گیا ہے؟
اس پر سیدنا علیؓ نے جواب عطا فرمایا کہ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ ان پہلے تین کا مشیر میں تھا، اور میرے مشیر تم جیسے لوگ ہو!
اس بات کو بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ بڑا سے بڑا طاقتور بادشاہ ہو یا جرنیل، اگر کامیاب ہوتے ہیں تو اپنے مشیروں کی وجہ سے، اگر تباہ ہوتے ہیں تو اپنے مشیروں کی وجہ سے۔
سیدی رسول اللہﷺ نے ایک اور حدیث شریف میں فرمایا ہے کہ جس کا مفہوم ہے ” انسان اپنے دوستوں کے دین پر ہوتا ہے“، یعنی انسان وہی کرتا ہے کہ جو اس کے قریبی دوست اور مشیر اس کو نصیحت کرتے ہیں۔
آپ نے اگر کسی شخص کی بدنصیبی دیکھنی ہو تو یہ دیکھیں کہ وہ کس طرح ایک مخلص اور سمجھدار دوست کے مشوروں کو رد کرتا ہے، ا سکی توہین کرتا ہے، نافرمانی کرتا ہے۔
مشورہ دینے والے کیلئے لازم ہے کہ وہ سمجھدار بھی ہو اور مخلص بھی ۔ یہ دونوں شرائط لازم ہیں۔ اگر کوئی ایک شرط بھی پوری نہیں ہوگی تو اس کے مشورے سے نقصان ہوگا۔
مشیر اگر سمجھدار ہے، مگر مخلص نہیں ہے تو اس کے مشورے میں خودغرضی شامل ہوگی۔ دوسری جانب مشیر اگر مخلص ہے، مگر سمجھدار نہیں تب بھی اس کے مشورے سے تباہی آئے گی۔
ہماری قوم کا یہ سب سے بڑا المیہ ہے۔نہ یہاں پر لوگوں کو مخلص اور سمجھدار لوگوں کی پہچان ہے، نہ ہی حکمرانوں کو مخلص اور سمجھدار مشیر دستیاب ہیں۔ حکمرانوں کے آس پاس جتنے بھی مشیر ہیں، احمق ہیں، جاہل ہیں، مفاد پرست ہیں، خود غرض ہیں، بدکار ہیں، بزدل ہیں، ضمیر فروش ہیں، نتیجتاً اچھے سے اچھاحکمران یا حاکم بھی تباہ ہوجاتا ہے۔
ہم پچھلے دس برس سے اپنی قوم کو نصیحتیں کررہے ہیں۔بدلے میں آپ سے کیا مانگا؟ نہ دولت مانگی، نہ عہدہ مانگا، نہ رتبہ مانگا، نہ زمین مانگی، نہ جائیداد مانگی نہ عزت مانگی۔ صرف آپ کو دیا ہی ہے!
اللہ نے جس علم سے نوازا ہے، اسے پورے خلوص کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کیلئے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہے۔ نتیجہ؟ آج بھی ہزاروں بدبخت اور بدنصیب اس ملک میں ایسے ہیں کہ جن کو اللہ نے اندھا، گونگا اور بہرہ کیا ہوا ہے اور جن پر جہنم لکھ دی گئی ہے، مسلسل اس فقیر پر اور اس مشن پر حملے کررہے ہیں۔ یہی وہ بدنصیب ہوتے ہیں کہ جن کی وجہ سے قوموں پر عذاب آتے ہیں۔
طائف کی وادی والے جاہل اور بے وقوف تھے کہ سیدی رسول اللہﷺ پر پتھر برساتے رہے۔ وہ یہ دیکھ ہی نہ سکے کہ کون مبارک ہستی ان کو نصیحت کرنے آئی ہیں۔
تاریخ کے ہر دور میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے، علامہ اقبالؒ جیسے درویش فقیر پر بھی اس طرح تہمتیں، گالیاں اور الزامات لگے کہ اللہ کی پناہ! وہ بابا اقبالؒ کیا مانگتا تھا اس قوم سے؟
دس برس قبل جب ہم نے اپنے مشن کا آغاز کیا تو یہ حقیقت ہے کہ سب سے پہلی مخالفت لبرل اور سیکولر طبقے سے ہوئی۔ ندیم فاروق پراچہ اور فصیح ذکاءجیسے مغرب زدہ گندے انڈے ہم پر مارے گئے۔ جب یہ ناکام ہوئے تو پھر وہی مشرکوں کے پرانے ساتھی دیوبندی ملاءہم پر چھوڑے گئے۔ مفتی نعیم حرام خور، سب سے پہلے مشرکوں کی جانب سے حملہ آور ہوا، کفر کے فتوے لگائے، مقدمات بنائے، مگر اللہ نے اس کو دنیا میں بھی رسوا کیا اور ان شاءاللہ آخرت میں بھی مشرکوں کے ساتھ ہی جلے گا۔ پھر وہ حرام چربی کا ڈرم طاہر اشرفی اپنے ہندو اور ملحد آقاﺅں کی خدمت کیلئے ہم پر حملہ آور ہوا، اللہ نے پھر اسے بھی رسواءکیا۔ اپنے بڑے بڑے پالتوﺅں کے ناکام ہونے کے بعد براہ راست میر شکیل الرحمن اور جیو گروپ ہم پر حملہ آور ہوئے اور سازش کرکے ہم پر مقدمات بھی کرائے اور سعودی عرب میں گرفتار بھی کروایا۔ اللہ نے ان کو بھی رسواءکیا!
پچھلے دس برس میں ہماری کوئی ایک بات بھی قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہے، کوئی ایک بیان بھی شریعت سے متصادم نہیں ہے، کوئی ایک کلمہ بھی پاک سرزمین اور پاک فوج کی مخالفت میں نہیں ہے، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے قرآن و سنت کی حقیقی روح کے مطابق، امت رسولﷺ کی حفاظت میں، پاک سرزمین کے دفاع میں اور نظریہءپاکستان کی سربلندی کیلئے ایک ایک لمحہ گزارا ہے۔ تو پھر یہ کس نسل کے بدنصیب ہیں کہ اللہ نے ان کو اتنا ملعون کردیا ہے کہ یہ شیطان کی جماعت میں شامل ہو کر وقت کی اس فرقان اذان کے خلاف کھڑے ہیں۔
یاد رکھیے گا کہ ہر دور میں اللہ کسی اذان یا جماعت کو وقت کا فرقان بناتا ہے، اگر اس کے خلاف جائیں گے تو اپنی دنیا و آخرت کو تباہ کریں گے۔
علامہ اقبالؒ وقت کے فرقان ہیں۔
یہ پاک سرزمین وقت کی فرقان ہے۔
اور یہ ہمارا مشن ”تکمیل پاکستان“ الحمدللہ وقت کا فرقان ہے۔
اس مشن کے خلاف جائیں گے تو دنیا و آخرت میں رسوا کیے جائیں گے، چاہے کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھیں یا کسی بھی پیر کے ہاتھ پر بیعت ہوں۔ یہ دفاع پاکستان کی سب سے مضبوط چٹان ہے اس پر حملہ کرنے والے دنیا وآخرت میں اپنے اعمال ضائع کروائیں گے اور بہت سے تو کروا بھی چکے ہیں۔
اللہ سے دعا کریں کہ آپ کو اندھا، گونگا اور بہرہ نہ کردے کہ آپ یہ پہچان ہی نہ سکیں کہ حلال کیا ہے اور حرام کیا ہے؟ مخلص نصیحت کرنے والا کون ہے اور خود غرض نصیحت کرنے والا کون ہے؟ ملاءکی اذان کون سی اور مجاہد کی اذان کونسی ہے؟
الحمدللہ ہمیں یہ اذان دیتے دس برس ہوچکے ہیں۔ گوکہ اس پیج پر دس لاکھ سے زائد ممبران ہیں مگر ہماری جماعت چھوٹی ہی ہے، کیونکہ اللہ کی پارٹیاں چھوٹی ہی ہوتی ہیں، مگر ہوتی بڑی طاقتور ہیں کیونکہ اس جماعت میں اللہ اور اسکے رسولﷺ، ملائکہ ، اولیاءاور فقراءشامل ہوتے ہیں، ہجوم آبادی نہیں!
ہم ان دس سالوں میں ہر روز گالیاں برداشت کرتے رہے ہیں، مقدمات جھیلے ہیں، جیلیں کاٹی ہیں، جان و مال و خاندان کا نقصان اٹھایا ہے، ہمارے خلاف ٹی وی سے لیکر مساجد تک کفر کے فتوے دیئے گئے ہیں، قتل کی سازشیں کی گئی ہیں، اور آج بھی یہ حملے اسی طرح جاری ہیں۔ کس لیے؟ صرف اس لیے کہ کفر کی اس ذلالت میں ایک بندئہ فقیر اٹھ کر دفاع پاکستان و تکمیل پاکستان کی اذان دیتا ہے؟
کتنے بدنصیب ہیں وہ لوگ ہیں کہ جو اس اذان کی مخالفت کیلئے چنے گئے۔
کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ ہیں کہ جن سے اللہ نے اس اذان کے دفاع اور حفاظت کا کام لیا۔
یہ ہوتے ہیں خوش نصیب لوگ اور بدنصیب لوگ!!!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1346761855378622