تم سے تو لیا جانا تھا کام دنیا کی امامت کا۔۔۔ تم کہاں اندیشہ سود و زیاں میں پھنس گئے۔۔ اس حقیقت کو تم نے کیوں فراموش کر دیا کہ۔۔ ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیم جاں ہے زندگی۔ تمہیں تو وسعت افلاک میں تکبیر مسلسل کے لیے پیدا کیا گیا تھا۔ تم پیوستہ زمین پہ تسبیح ومناجات ہی کرتے رہ گئے