Friday, 30 September 2016

اسی طرح اللہ اور رسولﷺ سے پیار کرنے والا کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا اس کی نسبت مشرک پرست دارالعلوم دیوبند بھارت کے ساتھ ہے

اگر ہم الطاف حسین، اور ایم کیو ایم کی غداری کے خلاف بات کریں تو کوئی بے شرم ہی ہوگا جو یہ کہے کہ ہم اردو بولنے والوں کے خلاف ہیں۔

اسی طرح اگر ہم اسفندیار ولی کی غداری کھول کر بیان کریں تو پھر بھی کوئی بے شرم ہی ہوگا کہ جو کہے کہ ہم پشتونوں کے خلاف ہیں۔

اسی طرح اگر ہم براہمداغ بگٹی کی غداری کھول کر بیان کریں تو کوئی بے غیرت و بے شرم ہی ہونگے کہ جو ہمیں بلوچ دشمنی کا طعنہ دیں۔

اگر ہم دارالعلوم دیوبند بھارت کی مشرکوں سے یاری اور اسلام سے غداری بیان کریں تو کوئی بے غیرت ہی ہوگا کہ جو ہم پر فرقہ واریت کا الزام لگائے

پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والے مذہبی دہشت گردوں اور خوارج کے خلاف بیان دینا فرقہ واریت نہیں، امت رسولﷺ کا دفاع ہے۔

کشمیری مسلمان بھی تو پاکستان پر قربان ہوتے ہیں، تو پھر دیوبند کو کیا بدعا لگی ہے کہ وہ مشرکوں سے ملکر پاکستان کے خلاف جنگ کررہے ہیں؟

کوئی جاہل ہی یہ بات کرے گا کہ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم کراچی دو مختلف نظریات رکھتے ہیں۔ یہ ایک ہی شیطان کے دو سینگ ہیں۔

اجیت کمار ڈول کھل کر یہ کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے دارلعلوم دیوبند کے خوارج استعمال کررہا ہے، ٹی ٹی پی ، لشکر جھنگوی وغیرہ

جتنی نفرت دارلعلوم دیوبند بھارت کو پاکستان سے ہے، اتنی ہی شدید نفرت پاکستان سے فضل الرحمن، سمیع الحق، طاہر اشرفی اور مفتی نعیم کو ہے۔

دیوبندی یا بریلوی ہونا نہ تو قرآن و سنت کی شر ط ہے، نہ ایمان کا تقاضا اور نہ ہی حنفی فقہ کا مسئلہ۔ یہ صرف دو مدرسوں کے نام ہیں۔

جب واضح ہوگیا کہ دارالعلوم دیوبند بھارت کھلم کھلا مشرکوں کے ساتھی اور پاکستان کے دشمن ہیں،تو پھر مسلمان اپنے آپ کو دیوبندی کیوں کہلاتے ہیں؟

ہمیں مسلمانوں کے کسی مسلک یا فرقے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن جو مشرکوں کا ساتھ دے گا ان خوارج کی ہم گردن اتاریں گے۔

کوئی پاکستان سے پیار کرنے والا، اردو زبان مسلمان، یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کا تعلق الطاف حسین کی ایم کیو ایم سے ہے۔ یہ ناممکن ہے!

اسی طرح اللہ اور رسولﷺ سے پیار کرنے والا کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا اس کی نسبت مشرک پرست دارالعلوم دیوبند بھارت کے ساتھ ہے