نومبر کا دوسرا ہفتہ شروع ہوچکا ہے۔ پاکستان کی تقدیر کے بڑے بڑے فیصلے ان شاءاللہ اگلے دوہفتوں میں ہوجائیں گے۔
طاہر القادری صاحب لندن بیٹھ کر بڑی بے بسی سے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں، کہ سارا کریڈٹ عمران کو جارہا ہے۔
ہم نے طاہر القادری صاحب کو پنڈی جلسے کے وقت ہی نصیحت کی تھی کہ میدان جنگ چھوڑ کر نہ جائیں، کہ فیصلہ کن معرکہ ہورہا ہے۔
اب یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے اب جو بھی فیصلے ہونگے اس میں نہ تو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا کوئی کردار ہے اور نہ ہی کوئی کریڈٹ۔
اپنی اس مایوسی کے ڈاکٹر صاحب خود ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کی قسمت کے بڑے فیصلے ہونے جارہے ہیں اور وہ انقلاب کے دوسرے مرحلے پر غور ہی کررہے ہیں
یہاں پر ہم پاکستان کے شیعہ مسلمانوں سے بھی کہیں گے کہ ہوش کے ناخن لیں اور اس نازک موقع پر پاکستان کیلئے مصیبت نہ کھڑی کریں۔
رینجرز کی جانب سے کچھ گرفتاریوں پر اہل تشیع مسلمانوں کی جانب سے کراچی شہر کو بند کرنا اور فساد کرنا دہشت گردی میں آتا ہے۔
میں شیعہ مسلمانوں کو سختی سے یہ کہوں گا کہ یہ ماتم کرنا بند کریں کہ پاکستان میں شیعوں پر ظلم ہورہا ہے۔ پاکستان کے تمام مسلمان تکلیف میں ہیں
ایک لاکھ مسلمان خوارج کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں۔ ان میں صرف پانچ فیصد شیعہ تھے۔ پچانوے فیصد سنی۔
محرم کے موقع پر پورے پاکستان میں ہر شیعہ مجلس اور جلوس کی حفاظت سنی مسلمانوں اور پاک فوج نے کی۔
نہ تو شیعوں کے خلاف کوئی ”ریاستی دہشت گردی“ ہورہی ہے۔ اور نہ ہی کوئی شیعوں کی ”نسل کشی“۔ یہ خرافات بکنا بند کریں۔
ہم اہل تشیع مسلمانوں کو سختی سے نصیحت کریں گے کہ اپنے آپ کو امت اور پاکستانی ملت کا حصہ بنائیں، اقلیت نہیں۔
آج دشمن پاکستان میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر جنگ کروانا چاہتا ہے۔ایک ہی قاتل شیعوں اور سنیوں دونوں کو قتل کرتا ہے۔ ہوش کے ناخن لیں۔
رینجرز کی جانب سے گرفتاریوں پر کراچی کو آگ لگانا، پاکستان سے کھلی دشمنی، حماقت اور غداری ہے۔ ایسا نہ کریں۔
جس طرح ہم خوارج کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ پاکستان کی ریاست کو یرغمال بنائے اسی طرح کسی شیعہ یا
سنی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1125595210828622