Wednesday, 5 October 2016

جس طرح ہمیں ایم کیوایم کی قومیت کی بنیاد پر پیدا کردہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، اسی طرح ہمیں دیوبند کی مذہبی دہشت گردی کو بھی کچلنا ہوگا۔


ایم کیو ایم اور دارالعلوم دیوبند بھارت دونوں ہی ”را“ کیلئے پاکستان توڑنے کا کام کررہے ہیں۔ ایک قومیت کی بنیاد پر، دوسرا مذہب کی بنیاد پر۔

اسی لیے ہم پاکستان میں موجود علمائے دیوبند سے کہتے ہیں کہ کھل کر ٹی ٹی پی کو ”خوارج“ کہیں۔ ورنہ ان علماءکو بھی دشمن تصور کیا جائے گا۔

محب وطن اور دہشت گردی دیوبندی کا فرق ہی یہ ہے کہ کون ٹی ٹی پی کو خوارج کہتا ہے اور کون یا تو گونگا شیطان بنا رہتا ہے یا ان کی حمایت کرتا ہے

پاکستان میں یہ قانون ہونا چاہیے کہ ہر مسلک کے علماءٹی ٹی پی کو خوارج کہیں۔ جو انکار کرے اسے قتل کروا دیا جائے۔

پاکستان کے ہر مدرسے میں پاکستان کا جھنڈا لگایا جائے اور قائداعظم اور بابا اقبال کا احترام سکھایا جائے۔ جو انکار کرے اسے بند کردیا جائے۔

دارالعلوم دیوبند بھارت کی پاکستان سے شدید نفرت سے متاثر پاکستان میں ان کے حمایتیوں کے قائد فضل الرحمن، سمیع الحق، مفتی نعیم وغیرہ ہیں۔

علامہ شبیر احمد عثمانی نے دارالعلوم دیوبند سے استعفیٰ دے کر قائداعظم کا ساتھ دیا اور مکمل طور پر دیوبند سے قطع تعلق کرلیا تھا۔

خود کو دیوبندی یا بریلوی کہنا نہ تو قرآن و سنت کا حکم ہے، نہ شریعت اور فقہ کا کوئی مسئلہ۔ نوجوان نسل کو اپنے آپ کو صرف مسلمان کہلوانا چاہیے

ہم پاکستان کے دفاع میں ہر اس سیاسی اور مذہبی جماعت پر بلا لحاظ شدید حملے کریں گے کہ جو مشرکوں کیلئے کام کرے گا۔

ہمارا تعلق نہ کسی سیاسی جماعت سے ہے نہ کسی مذہبی فرقے سے۔ ہماری نسبت گنبد خضریٰ سے ہے اور شناخت سبز ہلالی پرچم سے ہے۔

ہم پر فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگانے والے پہلے اپنے ”جہنم کے کتوں“ کو پاکستان پر حملہ کرنے سے روکیں، ورنہ ہم ان کی گردنیں اتاریں گے

ہر پاکستانی مسلمان یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ ایم کیو ایم کے جرائم کو بیان کرنا قومیت کا فساد پھیلانا نہیں بلکہ دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہے۔

اسی طرح دارالعلوم دیوبند بھارت کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف جنگی جرائم پر بات کرنا فرقہ واریت نہیں بلکہ پاک سرزمین کا دفاع ہے۔

جامعہ کراچی اور جامعہ لاہور دو فرقوں کے نام نہیں ہیں، بلکہ صرف تعلیمی ادارے ہیں۔ اسی طرح دیوبند اور بریلی کے مدرسے ہیں۔

دیوبند اور بریلی کے دونوں مدرسے سنی اور حنفی مسلک کے پیروکار ہیں۔البتہ دونوں کی اپنی اپنی الگ سیاسی حکمت عملی ہے۔

ہمیں دیوبند اور بریلی کے مدرسوں کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاسی اور عسکری پالیسی پر بیان دیتے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند بھارت کی سیاسی اور عسکری پالیسی پچھلے 80 برس سے ہندو مشرکوں کا ساتھ دے کر مسلمانوں اور پاکستان کی مخالفت کرنا رہی ہے۔

آج پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی، دیوبندی خوارج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب انہی کے خلاف ہے۔

پاکستان میں دیوبندیوں کا سربراہ فضل الرحمن یہ کہتا ہے کہ ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف نہیں، بلکہ قبائلی مسلمانوں کے خلاف کیا گیا ہے۔

فضل الرحمن کا یہ بیان عین میدان جنگ میں ملک اور قوم کے ساتھ غداری اور پاک فوج کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

بھارت میں دارلعلوم دیوبند جہادِ کشمیر کے خلاف فتویٰ جاری کرچکا ہے، یہ پاکستان کی دشمنی میں ہندوﺅں سے بھی بدتر ہے۔

بھارتی قومی سلامتی کا مشیر اجیت کمار ڈوول خود یہ اعتراف کرچکا ہے کہ ”را“ دارالعلوم دیوبند کو استعمال کرکے پاکستان کے خلاف جنگ کررہی ہے۔

ہم یہ ہزار دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں دیوبند کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاست اور پاکستان دشمنی کے خلاف ہیں۔

آج پاکستان میں جتنے بھی خوارج ہیں ان کا تعلق دارالعلوم دیوبند سے ہے۔ اور ان کی سیاسی قیاد ت فضل الرحمن جیسے پلید لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔

ہماری دیوبند کی عسکری اور سیاسی مخالفت کو اگر کوئی فرقہ واریت کا نام دیتا ہے، تو وہ اندھا، گونگا اور بہرا جہنمی ہے۔

جس طرح ہمیں ایم کیوایم کی قومیت کی بنیاد پر پیدا کردہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، اسی طرح ہمیں دیوبند کی مذہبی دہشت گردی کو بھی کچلنا ہوگا۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1094517820603028