Monday, 21 November 2016

اب دیکھنا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صلاح الدین ایوبی کا کردار راحیل شریف سے لیتا ہے یا اس کے بعد آنے والے کسی اور سپہ سالار سے۔ کام تو وہ لے گا!

 

کیا دنیا کے کسی اور”جمہوری“ ملک میں یہ ممکن ہے کہ وزیراعظم پر قتل، غداری اور خیانت کے بدترین مقدمات ہوں اور وہ پھر بھی عہدے پر قائم رہے؟

جو کچھ پاکستان میں سیاست کے نام پرہورہا ہے وہ نہ تو جمہوریت ہے اور نہ ہی آمریت، بلکہ محض ایک غلاظت ہے۔

اگلے دس دنوں میں پاکستان کے وزیراعظم اور سپہ سالار کی صورتحال واضح ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ کے پاس آخری موقع ہے۔

جنرل راحیل شریف کے جانے یا ٹھہرنے کے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ نہ جنرل راحیل نے کوئی فیصلہ کیا ہے نہ حکومت کو کوئی خبر ہے۔

آج اسرائیل کا صدر بھارت میں مودی کے ساتھ بیٹھ کر اور نئے امریکی صدر ٹرمپ کی مکمل حمایت سے پاکستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی تیاری کررہا ہے۔

پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ غداری اور خیانت کے مقدمات کی وجہ سے قومی سلامتی کا کوئی اہم اجلاس فوجی اورسیاسی قیادت کے درمیان نہیں ہوسکتا۔

نواز شریف پر جس شدید نوعیت کے الزامات ہیں اس کے بعد اس کو خود ہی مستعفیٰ ہونا چاہیے تھا۔ اب ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے اور پھر فوج کی۔

اس خطرناک ترین صورتحال میں کہ جب پاکستان میں ایک غدار اور خائن حکومت ہو، تو سپہ سالار کو بھی تبدیل کردینا انتہائی خطرناک ہوگا۔

اس وقت ملک بچانے کی پوری ذمہ داری سپہ سالار کے کندھوں پر ہے۔ حکومت منافق ہے، اور سپریم کورٹ پر قوم کو اعتماد نہیں۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ملک کے داخلی اور خارجی دشمن جنرل راحیل کے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔ اصل خونریزی تو اس کے بعد شروع ہوگی۔

فوج کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر ڈان لیکس کے معاملے پر آگے بڑھ کر گرفتاریاں شروع کرے۔

میمو گیٹ کی بدترین غداری پر حسین حقانی اور زرداری کو معاف کرنے کی بھاری قیمت ہم آج ادا کررہے ہیں۔ ڈان لیکس میں یہ غلطی پھر نہیں ہونی چاہیے

جب میں اس قوم کے حکمرانوں، عدلیہ، علماءاور اشرافیہ کو دیکھتا ہوں تو وہ بغداد یاد آجاتا ہے کہ جس کو ہلاکو کے ہاتھوں تباہ کردیا گیا تھا۔

اگر یہ پاک سرزمین ”سایہءخدائے ذوالجلال“ میں نہ ہوتی، اور یہ پاک فوج نہ ہوتی، تو آج ہم بھی کھنڈر بنائے جاچکے ہوتے۔

فطرت کی تعزیریں بہت سخت ہوتی ہیں۔ قوموں کی اجتماعی غلطیوں کی سزا نسلوں میں کاٹنی پڑتی ہے۔

آج تقریباً مشرق وسطیٰ میں پوری مسلم دنیا کھنڈر بنائی جاچکی ہے، اور ہمارے حکمرانوں کا حال میر جعفروں اور میر صادقوں جیسا ہے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک فوج کے سپہ سالار کو ہی صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ ہم بھی لاشیں ہی اٹھاتے رہیں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صلاح الدین ایوبی کا کردار راحیل شریف سے لیتا ہے یا اس کے بعد آنے والے کسی اور سپہ سالار سے۔ کام تو وہ لے گا!

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1132666850121458/?type=3