جب اللہ تعالیٰ کسی قوم یا گروہ پر اپنا عذاب نازل کرتا ہے تو اس کے دلوں پر، کانوں پر اور آنکھوں پر مہر لگا دی جاتی ہے، عقل سلب کرلی جاتی ہے۔
آج امت رسولﷺ کو جو سب سے بڑا داخلی فتنہ درپیش ہے، وہ خوارج کا ہے۔ سیدی رسول اللہﷺ نے انہیں ”جہنم کے کتے“ کہا ہے۔
سیدی رسول اللہﷺ نے سو سے زائد احادیث مبارکہ میں فتنہ خوارج سے اپنی امت کو خبردار کیا ہے، اور فرمایا ہے کہ یہ خوارج ہر دور میں پیدا ہونگے۔
کیا یہ ممکن ہے کہ امت مسلمہ میں خوارج تباہی مچارہے ہوں اور علمائے حق خوارج کی حمایت کریں یا خاموش رہیں؟ ناممکن....!!!
امت رسولﷺ کا سب سے بڑا دفاع یہی ہے کہ فتنہ خوارج کا یا تلوار سے یا زبان سے مقابلہ کیا جائے۔ جو یہ نہیں کرتا، وہ امت رسولﷺ کا غدار ہے۔
تاریخ اسلام میں سب سے پہلے خوارج ”شیعان علیؓ“ میں سے نکلے۔ یہ پہلے حضرت علیؓ کے ساتھی تھے، پھر ان کو چھوڑ کر ”خارجی“ بنے۔
خوارج نہ شیعہ ہیں نہ سنی۔ یہ حضرت علیؓ کے بھی دشمن ہیں، اور حضرت معاویہؓ کے بھی۔ اسی لیے یہ دین سے خارج یعنی ”خارجی“ کہلاتے ہیں۔
سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے دور میں یہ خوارج ”اسماعیلی شیعہ“ حسن بن صباح کے حشاشین گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔
آج پوری عرب دنیا میں داعش، القاعدہ، النصرہ جیسے خوارج کا تعلق سلفی مسلک سے ہے۔ پاکستان میں ان کا تعلق دیوبند سے ہے۔
جب ہم علمائے دیوبند سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ خوارج کے خلاف اذان کیوں نہیں دیتے، تو ہم پرجاہل الزام لگاتے ہیں کہ ہم فرقہ واریت پھیلارہے ہیں
کیا فتنہ خوارج کے خلاف جہاد کرنا، امت کو اس فتنے سے آگاہ کرنا، اور رسول اللہﷺ کی احادیث کو بیان کرنا فرقہ واریت پھیلانا ہے؟
خود ہندو مشرک کھل کر اقرار کرتے ہیں کہ وہ دیوبند کو استعمال کرکے پاکستان کے مسلمانوں کو ذبح کرروارہے ہیں۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی اور لال مسجد جیسے خوارج کا تعلق دیوبند کے مدرسے سے ہے۔
ہمارا سوال علمائے دیوبند سے صرف یہ ہے کہ وہ اپنے ہم مسلک خوارج کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ یہ سوال کرنا فرقہ واریت کیسے ہوگیا؟
پاکستان میں خوارج کا تعلق نہ تو سلفی مسلک سے ہے، نہ اہل سنت والجماعت سے، نہ صوفیا کے سلاسل سے، نہ اہل تشیع سے۔ خوارج صرف دیوبندی ہیں۔
علمائے دیوبند میں صرف مفتی رفیع عثمانی نے کھل کر خوارج کے خلاف بات کی ہے۔ ہم نے اس کو سراہا ہے اور قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔
لیکن یہ المناک حقیقت ہے کہ پاکستان میں دیوبند کی پوری سیاسی قیادت خوارج کی کھلم کھلا حمایتی بھی ہے یا پھر ان کے قتل عام پر خاموش۔
پاکستان سے لڑنے والے ہر گروہ کو خوارج نہیں کہا جاسکتا۔ بی ایل اے اور ایم کیو ایم کے دہشت گرد شرعی طور پر خوارج نہیں، بلکہ صرف دہشت گرد ہیں۔
ہم جب علمائے دیوبند سے کہتے ہیں کہ خوارج کے خلاف بات کریں تو ان جاہلوں کا جواب ہوتا ہے کہ” تم شیعہ ہو،قادیانی ہو،بریلوی ہو،اسلام دشمن ہو“۔
میرا کوئی بھی مسلک ہو، حقیقت یہ ہے کہ امت رسولﷺ کو اس فقیر نے تباہ نہیں کیا، نہ ہی ضرب عضب اس فقیر کے خلاف لڑی جارہی ہے۔
ہمیں کسی مسلک پر کوئی اعتراض نہیں۔ ہر کوئی اپنی قبر میں جائے گا۔ لیکن جو بھی پاکستان کے خلاف تلوار اٹھائے گا، ہم اس کے خلاف جہاد کریں گے۔
ایک لاکھ سے زائد پاکستانی ان خوارج کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں،کہ جن کا تعلق مدرسہءدیوبند سے ہے۔ صرف خوارج کے حمایتی اس حقیقت سے انکار کریں گے
پوری مسلم دنیا میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ایک فرقہ وارانہ جنگ جاری ہے۔ یاد رکھیں، خوارج نہ شیعہ ہیں نہ سنی۔ یہ خارجی ہیں۔
تمام صحیح العقیدہ اور صاحب فراست مسلمان اس حقیقت کو اچھی طرح پہچانتے ہیں کہ خوارج نہ شیعہ ہیں نہ سنی، بلکہ امت رسولﷺ کے اجتماعی دشمن ہیں۔
خوارج کی شدید خواہش ہے کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کو آپس میں لڑوا کر مسلم دنیا پر قبضہ کیا جائے۔داعش، ایران اور سعودی عرب دونوں کی ہی دشمن ہے
مسلم دنیامیں فرقہ وارانہ جنگیں کرواناخوارج کی بقاءکیلئےلازم ہے۔ اسی لیےٹی ٹی پی لشکرجھنگوی کے ساتھ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل عام کرتےہیں
ہم بڑی سختی سے یہ بات پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام علماءپر لازم کیا جائے کہ فتنہ خوارج کے خلاف بات کریں، ورنہ فوج انہیں بھی قتل کرے۔
ہم نے صاف الفاظ میں پوری حقیقت بیان کردی ہے۔ اس کے بعد بھی صرف وہی گمراہ ہونگے کہ جنکی عقلوں پر خود اللہ نے عذاب کے طور پر مہریں لگائی ہیں۔
ہماری ڈیوٹی بہت سخت ہے، ظالم حکمرانوں سے لیکر فتنہ خوارج تک، ہمیں ہر طاغوت کے خلاف اذان دینی ہے۔ یہ سیدی رسول اللہﷺ کی ڈیوٹی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں یہودی اور پاکستان میں مشرک، پوری طرح خوارج کی حمایت کررہے ہیں۔ مقصد ایک ہی ہے، عرب دنیا اور پاکستان کی تباہی۔
علمائے دیوبند کے پاس اب فرار کا کوئی راستہ نہیں، یا خوارج کے خلاف آواز اٹھائیں، یا خوارج کے ساتھ مارے جائیں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
اگر پاکستان میں خوارج کا تعلق سلفی مسلک سے ہوتا، صوفیوں سے ، شیعوں سے یا سنیوں سے ہوتا، تو ہم ان کے علماءسے بھی اسی سختی سے بات کرتے۔
اب دیوبند کواللہ کے رسولﷺ سے اپنی وفاداری کو ثابت کرنا ہے۔ خوارج کے خلاف بات کریں ورنہ اللہ کےرسولﷺ
کے دربار میں کوئی عذر قبول نہیں ہو گا۔
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1175251815862961