Wednesday, 19 July 2017

اے بدنصیب قوم! یہ فقیر تم سے کچھ نہیں مانگ رہا، نہ عہدہ، نہ دولت ۔ صرف بابا اقبالؒ کا پیغام لے کرآیا ہے۔ کیوں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہو؟


ایسی قوم کو اللہ کیوں خوار نہ کرے، رسوا نہ کرے، خوف میں مبتلا نہ کرے کہ جو علامہ اقبالؒ کے منع کرنے کے باوجود جمہوریت کو خدا بنالے۔
بابا اقبالؒ نے تو جمہوریت کے بارے میں فرمایا تھا کہ اس کا چہرہ روشن اور اندرون چنگیز سے تاریک تر ہے، ظلم و استبداد کا دیو ہے۔
اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ جمہوریت میں انسانوں کو گنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے، یعنی سمجھدار صاحب علم لوگوں پر احمق اور جاہل حکومت کریں گے۔
بابا اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ سو گدھوں کی عقل مل کر بھی ایک انسان کے برابر نہیں ہوسکتی، پھر کیسے سوجاہلوں کا ووٹ علامہ کے برابر ہوسکتا ہے؟
اس فقیر کا تعلق نہ تو کسی سیاسی و مذہبی جماعت ہے نہ کسی فرقے سے۔ جب ایک غیر جانبدار شخص کوئی بات کرے تو اس کو غور سے سننا چاہیے۔
پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت اس غلیظ کفریہ نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔ چاہے اینگلو سیکسن قانون ہو یا سود اور رباءکا نظام۔
جب نظام انگریزوں کا رہنا ہے، سود و رباء و ناپاک مغربی جمہوریت کا رہنا ہے، پھر اس بدنصیب قوم کو ”تبدیلی“ کے نام پر احمق کیوں بنارہے ہیں؟
سیاستدانوں میں اتنی شرم نہیں کہ کھل کر کہیں کہ ہم شریعت کا نظام نہیں چاہتے۔ یہ دل سے شریعت سے نفرت کرتے ہیں مگر بول نہیں سکتے۔
کیونکہ اگر ملک میں خلافت راشدہ کی طرز پر ایک اسلامی فلاحی ریاست کو قائم کردیا گیا تو یہ سیاسی اور مذہبی طوائفیں بیروزگار ہوجائیں گی۔
کیا خلافت راشدہ کے نظام میں یہ ممکن ہے کہ سیاسی جماعتیں رہیں، زرداری رہے، نواز شریف رہے، عمران رہے، فضلو رہے اور الطاف رہے؟؟؟
پھر ہم سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر جمہوریت نہیں تو کیا ہم مارشل لاءقبول کرلیں؟ یہ سوال کرنے والا اپنی جہالت کو واضح کرتا ہے۔
ہمیں دس برس ہوگئے یہ کہتے ہوئے کہ مسائل کا حل نہ اس ناپاک جمہوریت میں ہے، نہ مارشل لاءمیں۔ پاکستان کو ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کی ضرورت ہے۔
یہ عبوری ٹیکنوکریٹ حکومت پاکستان کے پورے سیاسی، عدالتی اور معاشی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرکے اس نظام کو پہلے ”پاک“ کرے۔
اس جمہوریت کو جتنا طول دیں گے اتنی ہی نفیس غلاظت اوپر آئے گی۔ بھٹو سے بلاول تک، نواز شریف سے مریم تک، یہی غلاظت چھن رہی ہے۔
اگر 2018 ءمیں انہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخابات کروائے گئے تو اس سے بھی زیادہ برا حال ہوگا کہ جو 2013 ء کے انتخابات میں ہوا تھا۔
میرے پاس کوئی سیاسی و انتظامی اختیارنہیں،میں تو صرف خبردار کرنے والا موذن ہوں۔ نہ سنیں ہماری بات، خوف و بھوک کے عذاب میں خود مبتلا ہونگے
اس سے زیادہ بد نصیب لوگ اور کون ہونگے جو اپنے خیر خواہ کو پتھر ماریں، اپنے بدترین دشمنوں کو اپنا حکمران بنائیں، خود ذلت قبول کریں۔
افسوس کہ پاکستان کی عدلیہ اور فوج کو بھی یہ بات سمجھ نہیں آرہی۔ آخر میں جب سب کچھ تباہ ہونے لگتا ہے تو سنبھالنا تو پھر فوج کو ہی پڑتا ہے
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ مکمل تباہی سے پہلے ہی فوج سپریم کورٹ کی مدد سے عبوری حکومت لے آئے، ملک میں صفائی کرے، پھر سیاسی عمل چلائے؟
ملک معاشی طور پر تباہی کے نزدیک ہے، دشمن چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں، ہمیں حالت جنگ میں سترہ برس گزر چکے ہیں، پھر بھی ہم غافل ہیں؟
پوری دنیا کے کسی ملک میں اتنے غدار، اتنے ننگِ ملت اور اتنے منافق قوم میں اتنے صاحب اختیار نہیں ہونگے کہ جتنے آج ہمارے ہاں ہیں۔
چاہے ملک کے حکمران ہوں، سیاسی جماعتیں ہوں، میڈیا ہو،علماءہوں، سول سوسائٹی ہو،عدلیہ ہو، پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں لگے ہیں،الا ما شاءاللہ!
ہم صاف کہہ رہے ہیں 2018 ءمیں الیکشن کرانا خود کشی ہوگی۔ پاناما کا فیصلہ نزدیک ہے، اب حکومت نہیں ساری سیاست کی بساط لپیٹنی ہوگی۔
اس سیاسی غلاظت میں صرف نواز شریف کا خاندان ہی نہیں لتھڑا ہوا، حرام خوروں کی ایک پوری فوج ہے، اس کو لٹکانا بھی ضروری ہے۔
اگر عدلیہ اور فوج این آر او سے دھلے ہوئے آٹھ ہزار حرام خوروں کو لٹکائے بغیر الیکشن کی بات کرتے ہیں تو ملک و قوم و اللہ سے خیانت کریں گے۔
این آر او سے دھلے لوگوں کے تمام کیسز کو فوری طور پر دوبارہ کھول کر انہیں ہمیشہ کیلئے نا اہل کرنے کی ضرورت ہے، یہ کام عبوری حکومت کریگی۔
ملک کو خلافت راشدہ کی طرز ایک ایسے صدارتی نظام کی ضرورت ہے جس میں نہ سیاسی جماعتیں ہوں،نہ قومیت و لسانیت پر مبنی گروہ، نہ خائن پارلیمان
خلافت راشدہ کی طرز پر ایسے صدارتی نظام کا پورا ڈھانچہ تیار کیا جاچکا ہے، تفصیلی کتابیں مرتب کی جاچکی ہیں، صرف کوئی کرنے والا تو ہو۔۔۔
دس برس قبل ہم نے اذان دینی شروع کی تھی، آج تک کوئی بات نہ قرآن و سنت کے خلاف کی نہ پاک سرزمین کے، پھر بھی ہماری جان کے دشمن ہو....؟؟؟
آج تک اللہ نے ہماری کوئی بات غلط ثابت نہیں کی، چاہے خوارج کے بارے میں ہو یا ایم کیو ایم کے یا جیو کے۔ ایک ایک بات اللہ نے سچ ثابت کی۔
اے بدنصیب قوم! یہ فقیر تم سے کچھ نہیں مانگ رہا، نہ عہدہ، نہ دولت ۔ صرف بابا اقبالؒ کا پیغام لے کرآیا ہے۔ کیوں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہو؟

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1359526084102199