Wednesday 19 July 2017

Oh, people....you have done great zulm upon yourself...




This nation needs a huge revolution, a bloody surgery, a major cleanup at all levels....Allah does it through wars, natural disasters and economic collapse....if people refuse to do tauba and remain deaf, dumb and blind...
oh, people....you have done great zulm upon yourself...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1361691893885618

Educate yourself.....otherwise Zardari/Bilawal/NS/Maryam will continue to rule over you...


http://www.brasstacks.pk/KR%20Final%20Book.pdf

Since yesterday, thousands of new members are asking what do we mean by Khilafat e Rashida model ?? Most of the members are confused between Khilafat e Rashida and Khilafat e Rashida model of Governance. That is why they are asking childish questions like.....who will be the Khalifa, which sect will we follow, which fiqh will be enforced...etc etc etc....:)
Read this book...we wrote this 9 years ago...did TV series, gave hundreds of lectures....still people ask...who will be the Khalifa..
Educate yourself.....otherwise Zardari/Bilawal/NS/Maryam will continue to rule over you...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1360210557367085

اب فوج اور سپریم کورٹ کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ اسی کینسر زدہ جمہوریت کو چلانا چاہتے ہیں یا سیاسی نظام کومستقلاً ٹھیک کرنا چاہتے ہیں




آج کا دور فتنوں کا دور ہے، علم اٹھا لیا گیا ہے، امت فرقوں اور مسلکوں میں تقسیم ہے، نہ کوئی مرکزی دینی قیادت ہے نہ سیاسی۔
پاکستان کے اندر بھی فکری انتشار اور سیاسی و مذہبی تعصب اس قدر شدید ہے کہ حقیقت میں قوم کی اکثریت کی تو عقل ہی ماری گئی ہے۔
قرآن ایسے لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ ایسے اندھے گونگے اور بہرے کہ جن کو اب ہدایت نہیں دی جاسکتی، صبم بکم عمی۔
پاکستان میں جن افراد کا تعلق سیاسی و مذہبی جماعتوں سے ہے، وہ سب سے زیادہ پاکستان میں نظام خلافت راشدہ کی مخالفت کررہے ہیں۔
جب ہم نظام خلافت راشدہ کی بات کرتے ہیں تو یہ ذہنی معذور یہ تک نہیں جانتے کہ خلافت راشدہ اور نظام خلافت راشدہ میں کیا فرق ہے؟
فوراً ہی احمقانہ سوالات داغنے شروع کردیتے ہیں، خلیفہ کون ہوگا؟ کس فرقے سے ہوگا؟ کونسا مسلک نافذ کیا جائے گا؟ خلیفہ کا انتخاب کون کرے گا؟
ان تمام افراد کو کہ جو نظام خلافت راشدہ کے بارے میں شک کا شکار ہیں ہم تاکید کریں گے کہ ہماری کتاب ”خلافت راشدہ“ کا مطالعہ کریں۔
نظام خلافت راشدہ کا مقصد پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے جس میں ہر فرد کی جان،مال وعزت محفوظ ہوگی۔ اس کا مسلک سے کیا تعلق ؟
نظام خلافت راشدہ کا مطلب ہے کہ حکمران نیک اور محب وطن ہوں، عوام کی فلاح کا خیال کریں، اللہ اور اسکے رسولﷺ کے آگے جوابدہ ہوں۔
حضرت علیؓ نے جو خط مالک اشتر کو لکھا تھا، وہ نظام خلافت راشدہ کی شاندار ترین مثال ہے۔ اس خط میں کونسی فرقہ وارانہ یا مسلکی بات تھی؟
پچھلے دنوں ہم نے نوجوانوں کے ایک گروہ سے سوال کیا۔ اگر آپ کے سامنے سور کا گوشت، کتے کا گوشت یا مردہ مرغی رکھی جائے تو آپ کیا کھائیں گے؟
کیا آپ یقین کریں گے کہ ہمارے سوال کے جواب میں تقریباً تمام ہی نوجوانوں نے کہا کہ وہ مردہ مرغی کھا لیں گے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
یہی ہماری قوم کا المیہ ہے، حرام و حلال کی تمیز مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ حلالی اور حرامی کی تمیز بھی مٹ چکی ہے، اور قوم حرام پر راضی ہے۔
جب بتایا جاچکا ہے کہ جمہوریت حرام ہے،مارشل لاءمسئلے کا حل نہیں، تو پھر بھی اس سوال کا کیا مطلب ہے ”تو پھر ہم کیا کریں....؟“
کچھ مسخرے کہتے ہیں کہ جمہوریت کو ایک چانس اورملنا چاہیے کہ ابھی عمران کو باری نہیں ملی۔ کیا پاکستان کوئی کرکٹ میچ ہے کہ سب باری لینگے؟
دشمن ہم پر کھلی جنگ مسلط کرچکا ہے،جمہوریت قوم کیلئے بدترین ”انتقام“ ثابت ہوئی ہے، پھر بھی یہ ظالم کہتے ہیں جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونی چاہیے
پاناما فیصلے نظر آرہا ہے کہ حکومت فارغ ہونیوالی ہے۔ صدر سمیت تمام پارلیمان کو فارغ کرکے نئی عبوری حکومت اور عبوری صدر فوری لایا جائے۔
پاکستان کو ایک نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل کی ضرورت ہے،جس میں فوج اور نئی سول عبوری حکومت بیٹھے۔ سربراہ ملک کا نیا طاقتور صدر ہو۔
یہ نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل، سول اور فوج ملکر، عبوری حکومت کے دور میں سخت ترین احتساب کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو حرام خوروں سے پاک کرے۔
عبوری حکومت اور نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل ملک میں نئے صدارتی نظام، نئے انتخابی طریقہ کار اور نئے سیاسی عمل کیلئے پورے نظام کا ڈھانچہ تبدیل کرے
اس پورے نظام کو تبدیل کرنے اور ملک کو استحکام بخشنے کیلئے عبوری حکومت اور نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل کو کم از کم دو سال کا عرصہ درکار ہے۔
دو سال کے اندر یہ عبوری حکومت اور نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل ملک کو مستحکم کرے گی، احتساب کرے گی، پھر سیاسی عمل کو دوبارہ جاری کیا جاسکتا ہے۔
نیا نظام صدارتی ہو، پوری قوم صدر کا انتخاب کرے جیسے ایران یا امریکہ میں ہوتا ہے۔ صدارتی امیدواروں کا انتخاب فوج اور سپریم کورٹ کرے۔
کیا پاکستان کے بیس کروڑ عوام میں سے ہمیں 100 ایسے محب وطن، قابل اور صاف ستھرے لوگ نہیں ملیں گے کہ جن سے عبوری حکومت قائم کی جاسکے؟
کیا بیس کروڑ عوام میں ہمیں 5 ایسے قابل، مدبر، سنجیدہ، صاحب علم اور صاحب نظر افراد نہیں ملیں گے کہ جن سے ملک کے صدر کا انتخاب کیا جاسکے؟
منتخب صدر فوج و سپریم کورٹ کے مشورے سے ٹیکنوکریٹک حکومت قائم کرے، این ایس سی اس بات کی ضامن ہوگی کہ تمام فیصلے سول و فوج کی مرضی سے ہوں
پاکستان جمہوری و فوجی حکومتیں دیکھ چکا۔ اب وقت ہے کہ فوج کو حکومت میں آئینی حصہ دے کراین ایس سی کے ذریعے سول.فوجی نظام حکومت بنایا جائے
پاکستان کو اپنے سیاسی نظام کو از سر نو جدید خطوط پر دوبارہ تخلیق کرنا ہے۔ قائداعظمؒ نے بھی صدارتی نظام کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا
اس کام کو کرنے کیلئے مرد آزاد چاہیے۔ جمہوریت کے فرسودہ نظام اور انگریزوں کے غلاموں سے نہ یہ کام ہو گا اور نہ ہی وہ اس کو کرنا چاہتے ہیں
پاکستان کی تاریخ یہ ثابت کرچکی ہے کہ نہ تو سیاستدانوں کو مادر پدر آزادی دی جاسکتی ہے، نہ فوج کو آمریت قائم کرنے کی اجازت۔
صدارتی نظام، نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل، ٹیکنوکریٹک حکومت، غیر سیاسی پارلیمان کہ جس کے پاس مجلس شوریٰ کا اختیار ہو، مال بنانے کا نہیں۔
نئی پارلیمان ترتیب دی جائے گی۔ اس میں تمام قومی اداروں کی نمائندگی ہوگی۔ فیصلہ سازی میں بھوکی عوام نہیں بلکہ صاحب رائے لوگ شامل ہونگے۔
آج پارلیمان میں وہی لوگ ہیں جن کو جاہل اور بھوکی ننگی اکثریت ووٹ دے کر بھیجتی ہے۔ بھیجنے والے بھی جاہل اور اندر پہنچنے والے بھی خائن۔
(بھوکی ننگی قوم ووٹ کی لائن میں بیٹھی ہے۔)
پارلیمان کا کام صرف شوری اور قانون سازی کا ہوگا۔ کوئی ترقیاتی فنڈ ممبران پارلیمان کے پاس نہیں ہونگے۔ یہ ذمہ داری ہوگی نہ کہ کاروبار۔
اس نظام میں اہم ملکی فیصلے، چاہے خارجہ پالیسی ہویا قومی اداروں کے سربراہان مقرر کرنا ہوں، سب نیشنل سیکورٹی کاﺅنسل میں طے کیا جائے گا۔
صدر با اختیارہوگا، مگر مادر پدر آزاد نہیں۔ ٹیکنوکریٹ حکومت فوج کو ساتھ لے کر چلے گی، پارلیمان بھی ہوگی مگر سیاسی جماعتوں سے پاک۔
پاکستان کے سیاسی نظام میں جتنی بھی خرابیاں ہیں، ملوکیت، خاندانی قبضے ، کرپشن ، سول ملٹری تصادم... سب کچھ اس نظام سے حل ہوجاتا ہے۔
پاناما کیس اب ایسے مقام پر آچکا ہے کہ جس کے بعد حکومتوں کو تحلیل ہی ہونا ہے، اور نئے انتخابات سے قبل عبوری حکومت نے بننا ہی ہے۔
اب فوج اور سپریم کورٹ کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ اسی کینسر زدہ جمہوریت کو چلانا چاہتے ہیں یا سیاسی نظام کومستقلاً ٹھیک کرنا چاہتے ہیں
اگر فوج اور سپریم کورٹ آج اپنی ذمہ داری کو پورا نہیں کرتے تو کل جب یہ ملک و قوم جلے گی، تو فوج اور سپریم کورٹ بھی اس کے ساتھ ہی جلے گی۔
آج اختیار و طاقت سپہ سالار اور چیف جسٹس کے ہاتھ میں ہے۔ جمہوریت کی غلاظت پوری طرح ابل کر باہر آچکی ہے۔وقت ہے کہ اس کو دفن کردیا جائے۔
مکمل مارشل لاءو مکمل سیاسی انارکی کے درمیان اب صرف یہی ایک واحد راستہ بچا ہے، مخلص ترین افراد پر مشتمل صدارتی نظام.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1360520217336119


Who will be the Khalifa, which sect will we follow, which fiqh will be enforced...


http://www.brasstacks.pk/KR%20Final%20Book.pdf

Since yesterday, thousands of new members are asking what do we mean by Khilafat e Rashida model ?? Most of the members are confused between Khilafat e Rashida and Khilafat e Rashida model of Governance. That is why they are asking childish questions like.....who will be the Khalifa, which sect will we follow, which fiqh will be enforced...etc etc etc....:)
Read this book...we wrote this 9 years ago...did TV series, gave hundreds of lectures....still people ask...who will be the Khalifa..
Educate yourself.....otherwise Zardari/Bilawal/NS/Maryam will continue to rule over you...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1360210557367085

In war you cannot expect a main battle tank to behave like an alto car....:)



Many people say that we are very harsh in replying to many posts...
This is our reply.....read it well...in war you cannot expect a main battle tank to behave like an alto car....:)

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1359673834087424/?type=3

After I fired it, now I am in love with the rifle...:)) Alhamdolillah, Pakistan make such fine weapons...very few Muslim countries make their own rifles..can you imagine..?

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1358952134159594/

Yesterday, went with friends to test fire rifle made in Pakistan...a new model of sports rifles built by Pakistan Ordinance Factories POF Wah, a semi auto rifle, built on G3 platform, taking .308 Winchester rounds. MashAllah, what a beautiful rifle POF has made. It was such a pleasure firing it...
We used a telescope and were firing at about 175 Yards on a 9 inch metal plate, making 4-5 inches groups...in just casual fire.
Interesting part is that anyone with a legal license for rifle can buy this. It is non-prohibited rifle for civilian use. Price is about Rs: 2,10,000/... and ammo is also made by POF for Rs: 75 each.
POF sells it directly at Wah factory or through their dealers in major cities.
After I fired it, now I am in love with the rifle...:)) Alhamdolillah, Pakistan make such fine weapons...very few Muslim countries make their own rifles..can you imagine..? sad..shukar, that we do.

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1358952134159594/

اے بدنصیب قوم! یہ فقیر تم سے کچھ نہیں مانگ رہا، نہ عہدہ، نہ دولت ۔ صرف بابا اقبالؒ کا پیغام لے کرآیا ہے۔ کیوں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہو؟


ایسی قوم کو اللہ کیوں خوار نہ کرے، رسوا نہ کرے، خوف میں مبتلا نہ کرے کہ جو علامہ اقبالؒ کے منع کرنے کے باوجود جمہوریت کو خدا بنالے۔
بابا اقبالؒ نے تو جمہوریت کے بارے میں فرمایا تھا کہ اس کا چہرہ روشن اور اندرون چنگیز سے تاریک تر ہے، ظلم و استبداد کا دیو ہے۔
اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ جمہوریت میں انسانوں کو گنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے، یعنی سمجھدار صاحب علم لوگوں پر احمق اور جاہل حکومت کریں گے۔
بابا اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ سو گدھوں کی عقل مل کر بھی ایک انسان کے برابر نہیں ہوسکتی، پھر کیسے سوجاہلوں کا ووٹ علامہ کے برابر ہوسکتا ہے؟
اس فقیر کا تعلق نہ تو کسی سیاسی و مذہبی جماعت ہے نہ کسی فرقے سے۔ جب ایک غیر جانبدار شخص کوئی بات کرے تو اس کو غور سے سننا چاہیے۔
پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت اس غلیظ کفریہ نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔ چاہے اینگلو سیکسن قانون ہو یا سود اور رباءکا نظام۔
جب نظام انگریزوں کا رہنا ہے، سود و رباء و ناپاک مغربی جمہوریت کا رہنا ہے، پھر اس بدنصیب قوم کو ”تبدیلی“ کے نام پر احمق کیوں بنارہے ہیں؟
سیاستدانوں میں اتنی شرم نہیں کہ کھل کر کہیں کہ ہم شریعت کا نظام نہیں چاہتے۔ یہ دل سے شریعت سے نفرت کرتے ہیں مگر بول نہیں سکتے۔
کیونکہ اگر ملک میں خلافت راشدہ کی طرز پر ایک اسلامی فلاحی ریاست کو قائم کردیا گیا تو یہ سیاسی اور مذہبی طوائفیں بیروزگار ہوجائیں گی۔
کیا خلافت راشدہ کے نظام میں یہ ممکن ہے کہ سیاسی جماعتیں رہیں، زرداری رہے، نواز شریف رہے، عمران رہے، فضلو رہے اور الطاف رہے؟؟؟
پھر ہم سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر جمہوریت نہیں تو کیا ہم مارشل لاءقبول کرلیں؟ یہ سوال کرنے والا اپنی جہالت کو واضح کرتا ہے۔
ہمیں دس برس ہوگئے یہ کہتے ہوئے کہ مسائل کا حل نہ اس ناپاک جمہوریت میں ہے، نہ مارشل لاءمیں۔ پاکستان کو ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کی ضرورت ہے۔
یہ عبوری ٹیکنوکریٹ حکومت پاکستان کے پورے سیاسی، عدالتی اور معاشی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرکے اس نظام کو پہلے ”پاک“ کرے۔
اس جمہوریت کو جتنا طول دیں گے اتنی ہی نفیس غلاظت اوپر آئے گی۔ بھٹو سے بلاول تک، نواز شریف سے مریم تک، یہی غلاظت چھن رہی ہے۔
اگر 2018 ءمیں انہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخابات کروائے گئے تو اس سے بھی زیادہ برا حال ہوگا کہ جو 2013 ء کے انتخابات میں ہوا تھا۔
میرے پاس کوئی سیاسی و انتظامی اختیارنہیں،میں تو صرف خبردار کرنے والا موذن ہوں۔ نہ سنیں ہماری بات، خوف و بھوک کے عذاب میں خود مبتلا ہونگے
اس سے زیادہ بد نصیب لوگ اور کون ہونگے جو اپنے خیر خواہ کو پتھر ماریں، اپنے بدترین دشمنوں کو اپنا حکمران بنائیں، خود ذلت قبول کریں۔
افسوس کہ پاکستان کی عدلیہ اور فوج کو بھی یہ بات سمجھ نہیں آرہی۔ آخر میں جب سب کچھ تباہ ہونے لگتا ہے تو سنبھالنا تو پھر فوج کو ہی پڑتا ہے
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ مکمل تباہی سے پہلے ہی فوج سپریم کورٹ کی مدد سے عبوری حکومت لے آئے، ملک میں صفائی کرے، پھر سیاسی عمل چلائے؟
ملک معاشی طور پر تباہی کے نزدیک ہے، دشمن چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں، ہمیں حالت جنگ میں سترہ برس گزر چکے ہیں، پھر بھی ہم غافل ہیں؟
پوری دنیا کے کسی ملک میں اتنے غدار، اتنے ننگِ ملت اور اتنے منافق قوم میں اتنے صاحب اختیار نہیں ہونگے کہ جتنے آج ہمارے ہاں ہیں۔
چاہے ملک کے حکمران ہوں، سیاسی جماعتیں ہوں، میڈیا ہو،علماءہوں، سول سوسائٹی ہو،عدلیہ ہو، پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں لگے ہیں،الا ما شاءاللہ!
ہم صاف کہہ رہے ہیں 2018 ءمیں الیکشن کرانا خود کشی ہوگی۔ پاناما کا فیصلہ نزدیک ہے، اب حکومت نہیں ساری سیاست کی بساط لپیٹنی ہوگی۔
اس سیاسی غلاظت میں صرف نواز شریف کا خاندان ہی نہیں لتھڑا ہوا، حرام خوروں کی ایک پوری فوج ہے، اس کو لٹکانا بھی ضروری ہے۔
اگر عدلیہ اور فوج این آر او سے دھلے ہوئے آٹھ ہزار حرام خوروں کو لٹکائے بغیر الیکشن کی بات کرتے ہیں تو ملک و قوم و اللہ سے خیانت کریں گے۔
این آر او سے دھلے لوگوں کے تمام کیسز کو فوری طور پر دوبارہ کھول کر انہیں ہمیشہ کیلئے نا اہل کرنے کی ضرورت ہے، یہ کام عبوری حکومت کریگی۔
ملک کو خلافت راشدہ کی طرز ایک ایسے صدارتی نظام کی ضرورت ہے جس میں نہ سیاسی جماعتیں ہوں،نہ قومیت و لسانیت پر مبنی گروہ، نہ خائن پارلیمان
خلافت راشدہ کی طرز پر ایسے صدارتی نظام کا پورا ڈھانچہ تیار کیا جاچکا ہے، تفصیلی کتابیں مرتب کی جاچکی ہیں، صرف کوئی کرنے والا تو ہو۔۔۔
دس برس قبل ہم نے اذان دینی شروع کی تھی، آج تک کوئی بات نہ قرآن و سنت کے خلاف کی نہ پاک سرزمین کے، پھر بھی ہماری جان کے دشمن ہو....؟؟؟
آج تک اللہ نے ہماری کوئی بات غلط ثابت نہیں کی، چاہے خوارج کے بارے میں ہو یا ایم کیو ایم کے یا جیو کے۔ ایک ایک بات اللہ نے سچ ثابت کی۔
اے بدنصیب قوم! یہ فقیر تم سے کچھ نہیں مانگ رہا، نہ عہدہ، نہ دولت ۔ صرف بابا اقبالؒ کا پیغام لے کرآیا ہے۔ کیوں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہو؟

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1359526084102199

This is not just defense of ISI and Gen Pasha, this is also the untold history & narration of untold stories...


https://twitter.com/ZaidZamanHamid/status/881204648341893126

Watch this azaan given today....

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1357520524302755

You dont know what our silent soldiers have done and do every day...here is a glimpse...


Dont be an Ihsaan Faramosh Mohsin Kush people....you dont know what our silent soldiers have done and do every day...here is a glimpse...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1357231737664967/?type=3

Remember this...we have told you before also...if you attack this mission, you are helping Mushriks and Khawarij...If you support this mission, you are a mujahid of Ghazwa e Hind.


https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1357051951016279/

This young Captain will tell you the real reason why Hindu Mushriks, Khawarij and every enemy of this Pak Sarzameen is so desperate to attack and destroy Zaid Hamid and his mission. alhamdolillahh...
Remember this...we have told you before also...if you attack this mission, you are helping Mushriks and Khawarij...If you support this mission, you are a mujahid of Ghazwa e Hind. Its your choice now...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1357051951016279/

آج کے اس دور میں امت کو وہی فتنے درپیش ہیں کہ جو سیدنا حسینؓ کے دور میں تھے۔ یزید بھی ہے، کوفی بھی ہیں، بے حس امت بھی ہے، خوارج بھی ہیں، اور اہل بیت بھی۔


Posting an extremely important paper which can change your life for khair. Read it slowly and seek protection from Shaitan before you read it for you need full vision and noor to understand it.

آج لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آپ شیعہ ہیں یا سنی؟ اپنا عقیدہ بتائیں؟
میں فرقوں اور مسلکوں میں تقسیم حمیت جاہلیہ میں لت پت لوگوں کو کیا بتاﺅں کہ میرا عقیدہ عشق رسولﷺ ہے، اور میرا مسلک ادب رسولﷺ ہے، میرا عمل دفاع رسولﷺ ہے، میری زندگی و موت کا مقصد قرب رسولﷺ ہے۔
قائداعظمؒ سے بھی یہ سوال کیا گیا تھا کہ کیا آپ شیعہ ہیں یا سنی؟
اس پر قائداعظمؒ نے سوال کرنے والے سے جوابی سوال کیا، کیا سیدی رسول اللہﷺ شیعہ ہیں کہ سنی؟
سیدی رسول اللہﷺ کی امت کا آج المیہ ہی یہی ہے کہ اب یہاں کوئی صرف مسلمان نہیں ہے۔ یا شیعہ ہے، یا سنی ہے، یا دیوبندی ہے، یا بریلوی ہے، عجمی ہے یا عربی ہے۔
قرآن پاک میں تو ہمارے رب نے ہمارا نام صرف ” مسلم“ رکھا تھا۔
”۔۔۔یہ تمہارے والدابراہیمؑ کی ملت ہے،اسی (رب) نے تمہارا نام مسلمین رکھا ہے۔۔۔“ (الحج، آیت ۸۷)
جب اللہ نے ہمارے لیے ہمارا دین مکمل کردیا اور اپنی تمام نعمتیں ہمارے لیے ظاہر کردیں تو اس وقت بھی اللہ نے واضح فرما دیا تھا کہ اس نے ہماری جماعت کا نام ”اسلام“ رکھا ہے۔
”۔۔۔ آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے۔۔۔“ (المائدہ، آیت ۳)
یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ اللہ صرف اسلام کو قبول کرتا ہے فرقوں کو نہیں۔
بیشک اللہ کے نزدیک دین تو اسلام ہی ہے۔۔۔“ (اٰلِ عمران، آیت ۹۱)
بلکہ اللہ تو یہ فرماتا ہے کہ جس نے اسلام کو چھوڑ کر اسلام کے اندر فرقے بنانے شروع کردیئے ان کا نہ اللہ سے کوئی واسطہ ہے نہ اللہ کے رسولﷺ سے کوئی تعلق!
”بیشک جنہوں نے اپنے دین میں فرقے بنا لیے اور مختلف مسلکوں میں تقسیم ہوگئے،اے میرے حبیبﷺ آپ کا ایسے لوگوں سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے، ان کا معاملہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے پھر وہی ان کو بتائے گا کہ یہ کیا کرتے رہے ہیں“۔(الانعام، آیت ۹۵۱)
........................
اب ہم قائداعظمؒ کی بات دہراتے ہیں۔ کیا اللہ کے رسولﷺ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرامؓ شیعہ کہلاتے تھے، سنی کہلاتے تھے، دیوبندی یا بریلوی کہلاتے تھے یا صرف مسلمان؟
کیا قبر میں ہم سے یہ پوچھا جائے گا کہ ہم کس مسلک اور فرقے کے تھے یا یہ پوچھا جائے گا کہ ”ما دین کم“، تمہارا دین کیا ہے“؟
کل جب یوم آخرت ہم دربار نبویﷺ میں پیش کیے جائینگے تو کیا شیعہ سنی دیوبندی بریلوی بن کر پیش ہونگے یا امتی کی حیثیت سے پیش کیے جائینگے؟
کیا جنت میں دیوبندی بریلوی اور شیعہ سنی جائیں گے یا صرف مسلمان امت رسولﷺ جائے گی؟
اس سے بڑا ظلم اور حرام عمل اور کیا ہوسکتا ہے کہ دین ابراہیمؑ پر قائم امت حنیف اور امت وسط کو، کہ جس کا نام مسلمان ہے، ہم فرقوں، مسلکوں اور مدرسوں میں تقسیم کرکے پارہ پارہ کردیں۔
دیوبند اور بریلی ہندوستان کے صرف دو مدرسوں کا نام تھا، ہم نے انہیں بگاڑ کر مسلک و فرقہ بنا لیا۔
شیعان علیؓ تو صرف حضرت علیؓ کے ساتھیوں کا خطاب تھا، آج یہ پورا فرقہ بن گیا ہے۔
کیا اہل بیت، سیدنا علیؓ، سیدہ فاطمہ الزہرہؓ، حسنین کریمینؓ، شیعہ تھے یا سنی؟
سیدی رسول اللہﷺ ہمیں حکم فرماتے ہیں کہ جس کا مفہوم ہے: ” میں اپنے بعد دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، اگر تم ان کو مضبوطی سے تھامے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے، قرآن اور سنت۔“
یہ بھی روایت آتی ہے کہ ”قرآن اور اہل بیت“۔
دونوں ہی درست ہیں کہ حقیقت میں اہل بیت ہی اصل سنت رسولﷺ کے محافظ ہیں۔
یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ اہل بیت ہونے کی ذمہ داریوں کا مطلب ہے کہ آپ کا تعلق نہ کسی فرقے ہوگا، نہ مسلک سے، نہ مدرسے سے۔ بلکہ آپ دین اسلام پر ہونگے، اس دین پر کہ جو سیدی رسول اللہﷺ، خلفائے راشدین اور اہل بیت کا دین ہے۔
فرقوں اور مسلکوں سے بلند ہو کر دین کی اصل روح پر قائم رہنا ہی اہل بیت کا اصل وقار ہے کہ جس کی وجہ سے اللہ کے رسولﷺ نے امت کو حکم دیا کہ اہل بیت کو مضبوطی سے تھام کے رکھو۔ فتنوں کے ہر دور میں کہ جب امت فرقوں، جماعتوں اور عصبیتوں میں تقسیم ہوگی، تو اس دور میں دین کی حفاظت کرنے والے اصل اہل بیت ہونگے کہ جو اپنے ناناﷺ کے دین کی حفاظت کیلئے سر پر کفن لپیٹ کر امت کے دفاع اور اتحاد کیلئے پرچم بلند کریں گے۔
تاریخ کے ہر دور میں اہل بیت کا کردار امت کے دفاع اور اس میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کا ہے۔ وہ ہمیشہ مسلک و فرقہ و سیاست کے اختلافات سے بلند صرف امت کا مفاد دیکھتے ہیں۔ اسی لیے سیدی رسول اللہﷺ نے سیدنا حسنؓ کے بارے میں فرمایا تھا کہ جس کا مفہوم ہے کہ ” میرا یہ بیٹا مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کروائے گا“۔
اہل بیت میں سے ہونا جہاں ایک اعزاز ہے وہیں ایک انتہائی بھاری ذمہ داری بھی ہے۔ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہوتا ہے۔ صرف یہ دعویٰ کرنے سے کہ ہمارا تعلق اہل بیت سے ہے ،نہ کوئی اہل بیت کی سعادت کا حقدار ہوتا ہے، نہ سیدی رسول اللہﷺ کی شفاعت کا۔جیسے اقبالؒ نے فرمایا کہ اگر ہاشمی بیچے آبروئے دین مصطفیﷺ، تو پھر اس کا انجام بھی پسرِ نوحؑ جیسا ہوتا ہے۔
”اور جب نوحؑ نے اپنے رب کو پکارا اور فرمایا: ” اے میرے رب میرا بیٹا تو میرے اہل بیت میں سے ہے اور بیشک آپ کا وعدہ سچا اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں۔“ جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”یہ تمہارے اہل بیت میں سے نہیں ہے،اس کا عمل ناپاک ہے۔۔۔“(ہود، آیت ۵۴۔ ۶۴)
سیدنا ابراہیمؑ سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے کہ ان کو متقین کا امام بنائے گا اور جب سیدنا ابراہیمؑ نے اپنی اولاد کے بارے میں بھی پوچھا تو اللہ نے فرمایا کہ میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ہے، یعنی اگر کوئی اولاد ابراہیمؑ سے بھی ہو، اور عمل غیر صالح ہو تو پھر اللہ کے وعدے کا حقدار نہیں!
”۔۔۔اللہ نے ابراہیمؑ سے فرمایا کہ میں آپ کو انسانوں کیلئے امام بناﺅں گا۔اس پر ابراہیم ؑ نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا: اور میری اولاد سے بھی؟ تو اس پر اللہ نے جواب عطا فرمایا: میرا وعدہ ظالموں کیلئے نہیں ہے۔۔۔“(البقرہ، آیت ۴۲۱) یعنی اگر اولاد ابراہیمؑ میں بھی اگر کوئی ظالم ہو تو اللہ کی رحمت اور فضل سے محروم کردیا جائے گا۔
سیدنا حسینؓ کے دور میں جب اللہ کے دین پر کڑا وقت آیا تب بھی اہل بیت ہی کھڑے ہوئے۔
۔۔۔دین است حسینؓ، دین پناہ است حسینؓ
سر داد نداد دست در دست یزید۔۔۔
(مفہوم) اس دور میں حسین ؓکے پاس ہی اصل تھا، وہی دین مصطفیﷺ کے محافظ تھے
انہوں نے اپنا سر تو قربان کردیا مگر یزید کے ہاتھ پر بیعت نہ کی اور اس طرح اپنے نانا ﷺ کے دین کی حفاظت فرمائی۔
........................
اس دور میں حضرت علیؓ کے چند ساتھیوں کو شیعان علیؓ کا نام دیا جانے لگا۔یہ اچھی طرح جان لیں کہ اہل بیت اور شیعان علیؓ دو الگ الگ گروہ ہیں۔وہ شیعہ کہلاتے ہی اس لیے تھے کہ وہ اہل بیت نہیں تھے،اہل بیت کے حمایتی ہونے کا دعویٰ کرتے تھے،کہ جن کی اکثریت اس وقت کوفہ میں تھی۔
یہ بات خلاف تاریخ بھی ہوگی ، خلاف حقیقت بھی اور اہل بیت سے مذاق بھی، کہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ وہ اہل بیت میں سے بھی ہے اور شیعان علیؓ میں سے بھی یا کسی اورفرقے میں بٹا ہوا دیوبندی یا بریلوی۔
اہل بیت میں سے کوئی بھی وجود کسی فرقے کا حصہ نہیں ہوسکتا۔ جو کسی فرقے کا حصہ ہوگا، وہ پھر وہ ہاشمی ہوگا کہ جو بیچتا ہے آبروئے دین مصطفیﷺ!
امت رسولﷺ ایک مکمل وجود کا نام ہے۔اس کی قیادت ، حفاظت اور نگہبانی اسی لیے اہل بیت کے حوالے کی گئی ہے کہ وہ ذیلی فرقوں میں محدود نہیں ہوتے، ان کی فکر و سوچیں صرف ایک مسلک و فرقے پر پابند نہیں ہوتیں، وہ پوری امت کے نگہبان ہوتے ہیں،پوری ملت کے محافظ ہوتے ہیں،ہر قسم کے فرقہ وارانہ ، قومیتی، لسانیتی یا عربی و عجمی کے تعصب سے بالاتر صرف دین مصطفیﷺ کے محافظ ہوتے ہیں۔
سیدنا حسینؓ اہل بیت میں سے ہیں، دین کی حفاظت کیلئے کھڑے ہوئے۔ آپ کی مخالفت وقت کے یزید نے کی، اور آپ کو دھوکہ کوفہ کے شیعان علیؓ نے دیا۔ واقعہ کربلا کے بعد بی بی زینبؓ کا وہ خطبہ کہ جو آپؓ نے کوفہ کے شیعان علیؓ کو مخاطب کرکے دیا تھا، تاریخ کا ایک دردناک حصہ ہے۔
”اے کوفہ کے لوگو!اے دھوکے بازو! اے جنہوں نے ہم سے اپنے کیے ہوئے وعدے توڑے(اور دھوکہ دے کے ) پیچھے ہٹ گئے،تم سب غدار ہو!اللہ کرے کہ اب (قیامت تک)نہ کبھی تمہارا ماتم بند ہونہ کبھی تمہارے آنسو تھمیں۔۔۔“
....................
واقعہ کربلا ہمیں بہت دردناک سبق سکھاتا ہے۔ جب دین مصطفیﷺ پر کڑا وقت آتا ہے تو اہل بیت کو لازماً کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ جان و مال و عزت و خاندان کی قربانی دینی پڑتی ہے، اور اس مشکل گھڑی میں سفاک دشمنوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے، اور اپنوں کی غداری سے بھی۔ مگر یہ وہ قیمت ہے کہ جو اصل اہل بیت بہت خوشی سے دیتے ہیں، کہ سیدی رسول اللہﷺ نے ان کی ذمہ داری لگائی ہے کہ ہر تاریک دور میں دین کی حفاظت کیلئے کھڑے ہوں۔ جو ان کا ساتھ دیتا ہے خوش نصیب ہوتا ہے، چاہے کربلا میں کاٹ ہی کیوں نہ دیا جائے۔ جو ان کی مخالفت کرتا ہے جہنمی ہوتا ہے، چاہے وقت کا حکمران ہی کیوں نہ ہو۔ جو ان کو دھوکہ دیتا ہے، وہ اپنی دنیا و آخرت تباہ کراتا ہے، چاہے بعد میں کتنا ہی ماتم و توبہ کیوں نہ کرے۔
یہ اللہ کے ازلی اور ابدی قانون ہیں، یہ تبدیل نہیں ہوتے۔
آج کے اس دور میں امت کو وہی فتنے درپیش ہیں کہ جو سیدنا حسینؓ کے دور میں تھے۔ یزید بھی ہے، کوفی بھی ہیں، بے حس امت بھی ہے، خوارج بھی ہیں، اور اہل بیت بھی۔
آگ ہے، اولاد ابراہیمؑ ہے، نمرود ہے
کیا پھر کسی کو کسی کا امتحاں مقصود ہے
یہ بات اچھی طرح یاد کرلیں کہ حسینی ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ شیعہ ہیں یا سنی، یا اہل بیت۔ حسینی ایک عظیم اور جلیل القدر طرز حیات کا نام ہے، کہ جس میں قدم قدم پر قیامت صغریٰ اور کربلا مچتی ہے۔ ہر دور میں دین کی حفاظت کی ذمہ داری اہل بیت کی ہے۔ ان کے چہرے روشن، کردار جلیل القدر اور عمل فرقہ و تقسیم سے بلند ہوتا ہے۔ جو اہل بیت ہونے کا دعویٰ تو کرے مگر چہرہ مکروہ رکھے، کردار بے کردار ہو اور عمل امت رسولﷺ کو فرقوں میں تقسیم کرنے کا ہو تو سمجھ لیں ”پسرِ نوحؑ“ ہے، اس کا عمل غیر صالح ہے۔
٭٭٭٭٭
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1356501137738027:0

Interview with Tasneem news, Iran...from Gulf crisis to Parachinar...

https://www.youtube.com/watch?v=Cp7VLc869CU&feature=youtu.be

Interview with Tasneem news, Iran...from Gulf crisis to Parachinar...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1356484294406378