some of my tweets:
تحریک انصاف کے وہ تمام ممبران جو اب بے تاب نظر آرہے ہیں کہ جلد از جلد عمران خان کو وزیراعظم بنا دیا جائے، انکو صبر سے کام لینا چاہیئے، ہم اس موجودہ نظام اور قوانین کے رہتے نئے الیکشن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
کیا ہم اسی بوسیدہ نظام کے رہتے اور ان سیاسی جماعتوں، ان نام نہاد سیاسی لیڈران اور غداروں کی موجودگی میں نئے الیکشن میں داخل ہوسکتے ہیں؟؟ ہرگز نہیں!!!
پچھلی نگران حکومت زرداری اور نواز شریف نے بنائی تھی، کیا ہم پھر اس بات کی اجازت دے سکتے ہیں کہ نگران حکومت نون لیگ اور پیپلزپارٹی کی مشاورت سے بنے؟؟؟ ہرگز نہیں!!!
اب سپریم کورٹ اور فوج کو مل کر نگران حکومت بنانا ہوگی، نگران حکومت صفائی کرے گی، کڑا احتساب کرے گی، اٹھارویں صدی کے قوانین کو ہٹا کر اکیسویں صدی کے مطابق وہ قوانین بنائے گی کہ جو پاکستان کو اس نئے زمانے میں آگے لے جانے میں مدد دیں، ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے گا جو پاکستان کو اس عروج پر لے جانے میں مدد دے گا کہ جو اس مدینہ ثانی کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے۔ اور اس سب کام کو کرنے کیلئے نگران حکومت کو دو سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
تحریک انصاف کو چاہیئے کہ اب ڈاکٹر عاصم، ایان علی اور عزیر بلوچ جیسوں کو بھی اسی قسم کی JIT کے سامنے لا کر عوام کو ان خون چوسنے والے کیڑوں سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
جن حضرات کا یہ خیال ہے کہ عمران خان کو ایک چانس ملنا چاہیئے وہ اس بات پر بھی ذرا غور کریں کہ تحریک انصاف باقاعدہ کوئی سیاسی جماعت نہیں اور عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کچھ بھی نہیں، جیسے باقی کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پر دو خاندان مسلط ہیں ویسے ہی عمران خان کے بغیر تحریک انصاف بھی کچھ نہیں ہے۔
اس وقت ملک دیوالیہ ہونے والا ہے، ہمیں لوٹا ہوا مال واپس لانا ہے، کرپشن کرنے والوں کا کڑا احتساب کرنا ہے، نظام کی خرابیوں کو درست کرنا ہے، تبھی ہم الیکشن میں جانے کے قابل ہو پائیں گے۔
نظام کی تبدیلی کے بنا، الیکشن میں جانا نیا فساد پیدا کرے گا، یہ مسئلے کا حل نہ ہوگا بلکہ اس طرح الیکشن میں چلے جانا نئے مسائل کو جنم دے گا۔
(سید زید زمان حامد ٹیوئیٹس کا خلاصہ)
https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1367369233317884