Tuesday 27 June 2017

This is purely a work of imagination..... (samajh tey gai ho gey..)😬


Let me share a fiction story with you....:)) 😎
any similarity with real characters is purely incidental...🤣
This is purely a work of imagination.....
(samajh tey gai ho gey..)😬

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1341209382600536/?type=3&theater


کیا ملک کے وزیراعظم کو غداری، قتل، دہشت گردی اور ڈاکے معاف ہیں؟ اس بے شرمی کا کیا مطلب ہے کہ ہمارا احتساب عدالتیں نہیں عوام کر ے گی؟؟؟


بے شک اللہ نے حق فرمایا ہے کہ جھوٹوں اور کذابوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ اگر ان جھوٹوں کے پاس ثبوت ہوتے تو جے آئی ٹی کی نوبت ہی نہ آتی۔
اب یہ کذاب کہتا ہے کہ ہر لمحے اس بات کا خیال رہتا ہے کہ آخرت میں اللہ کو جواب دینا ہے! استغفراللہ، مکاری تو کوئی ان سے سیکھے۔
ان کے حرام خور حواری اب اپنے آپ کو حضرت عمرؓ سے ملارہے ہیں، حالانکہ انہیں تو گلے میں پٹا ڈال کر گھسیٹتے ہوئے جے آئی ٹی میں لایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے ججوں اور جے آئی ٹی کے ممبران کو یہ پہلے ہی قتل کی دھمکیاں دے چکے ہیں، اب براہ راست فوج اور آئی ایس آئی پر حملے شروع کردیئے۔
انہی کے بارے میں اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے:” غفلت میں رکھا تم کو مال و دولت جمع کرنے کی لالچ نے، حتیٰ کہ تم اپنی قبروں تک پہنچ گئے“۔
ان کا پورا وجود حرام، ان کا مال حرام، ان کا رزق حرام، اس کا عہدہ و اختیار حرام، اللہ اور اسکے رسولﷺ کے خائن، پھر جاتے ہیں حج و عمرے کرنے۔
اگر یہ سچے ہیں تو کیوں خوفزدہ ہیں کہ جے آئی ٹی تفتیش کی ویڈیو نہ بنائی جائے۔کیوں نہ بنائی جائے؟ کیوں نہ پوری دنیا کو دکھائی جائے؟
یہ اللہ اور اسکے رسولﷺ اور پاک سرزمین کے مجرم ہیں۔ ان اندھوں کو یہ نظر نہیں آرہا کہ ان کو فوج رسوا نہیں کررہی، اللہ رسوا کررہا ہے۔
فرعون کے پاس ان سے زیادہ بڑا اختیار، زیادہ دولت، زیادہ بڑی حکومت اور زیادہ فوج تھی۔ آخری لمحے تک وہ فرعون ہی رہا، مگر غرق کیا گیا۔
یہ بات لوح محفوظ میں لکھ دی گئی ہے کہ اس پاک سرزمین سے خیانت کرنے والے کا حال دنیا و آخرت میں کتے والا کیا جائے گا، سو ہورہا ہے انکے ساتھ۔
وہ تین جج کہ جنہوں نے اس خائن کو اجازت دی کہ وزیراعظم رہتے ہوئے ریاستی طاقت کو اپنے دفاع میں استعمال کرے، نے امت رسولﷺ کے ساتھ ظلم کیا۔
اب اس کے وزیراعظم رہنے کا کوئی جواز نہیں ۔اگر یہ استعفیٰ نہیں دیتا تو سپریم کورٹ اور فوج زبردستی کرے، چاہے پٹا ڈالے، چاہے ہتھ کڑی لگائے۔
عوام کی عدالت کوئی عدالت نہیں ہوتی۔ ان پڑھ، بھوکی ننگی ہجوم آبادی کی رائے کا یہ مطلب نہیں کہ حکمرانوں کے قتل و ڈاکے معاف کردیئے جائیں۔
کیا ملک کے وزیراعظم کو غداری، قتل، دہشت گردی اور ڈاکے معاف ہیں؟ اس بے شرمی کا کیا مطلب ہے کہ ہمارا احتساب عدالتیں نہیں عوام کر ے گی؟؟؟
اس کا اور زرداری کا انجام بھی وہی ہوگا جو مجیب الرحمن، اندرا گاندھی کا اور بھٹو کا ہوا تھا۔ ”صالحؑ کی اونٹنی“ سے
خیانت معاف نہیں کی جاتی

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/photos/a.109687115752775.23119.109463862441767/1340905919297549/?type=3

May Allah (swt) and Sayyadi Rasul Allah (sm) accept this humble gift of adab and Ishq... Now it is up to you to take your rizq....we have gifted it to the Ummah...


https://www.scribd.com/document/351564647/Qum-Be-Iznillah

Alhamdolillah, Allahu Akbar !!
May Allah (swt) and Sayyadi Rasul Allah (sm) accept this humble gift of adab and Ishq...
Now it is up to you to take your rizq....we have gifted it to the Ummah...
Please help us find any editing or typing errors in the book. InshAllah, the book will go for printing hard copies after eid holidays. So, we have time for any typing mistakes or editing errors. May Allah give you barakah...this is great Khair of Baba Iqbal....dont waste it...

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1340268992694575

Liberating a mentally slave nation is the biggest challenge....This was the mission of Iqbal that we carry....


Read this seriously.....our nation is still slave...despite the freedom we got in 1947....liberating a mentally slave nation is the biggest challenge....This was the mission of Iqbal that we carry....we have dead slaves all around....no free men...

یہ ترک خود کو سمجھتے کیاہیں۔۔۔۔وسعت اللہ خان(اقتباس)
یہ بات ہے فروری دو ہزار تین کی ہے۔ میں پرانے استنبول میں گھومتے گھومتے نیلی مسجد کے سائے میں ایک چھوٹے سے باغ کی بنچ پر تھک ہار کے بیٹھ گیا۔ میرے برابر میں ایک ترک بزرگ بیٹھے اخبار پڑھ رہے تھے۔ کچھ دیر بعد انھوں نے رسمی مسکراہٹ کے ساتھ مجھ پر نگاہ ڈالتے ہوئے پوچھا کہ کیسے ہو؟ میں نے کہا تھک گیا ہوں مگر مزہ آرہا ہے۔ پھر گفتگو شروع ہوگئی۔ کسی مقامی کالج میں تاریخ پڑھاتے پڑھاتے حال ہی میں ریٹائر ہوئے تھے۔ پوچھنے لگے ہمارا شہر کیسا لگا؟ میں نے کہا کہ پچھلے تین روز سے گھوم رہا ہوں۔ لیکن اب تک سڑک پر کوئی ایسا راہگیر نہیں دیکھا جس کا منہ لٹکا ہوا ہو۔ یا کوئی کسی سے دست و گریباں ہوگیا ہو یا کم ازکم گالم گلوچ پر ہی اتر آیا ہو۔ کیا آپ کے ہاں لوگوں کو غصہ نہیں آتا حالانکہ اس شہر میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں۔
بڑے میاں نے عینک کے پیچھے سے مجھے بغور دیکھا اور پھر مسکرا دیے۔ کہنے لگے تم کہاں کے ہو؟ میں نے کہا پاکستان سے۔ پھر پوچھا پاکستان میں پیدا ہوئے یا انڈیا میں؟ میں نے کہا والدین انڈیا میں پیدا ہوئے اور میں پاکستان میں۔ بڑے میاں نے کہا کہ تمہارا سوال بہت مزے کا ہے کہ ترکوں کو بات بے بات غصہ کیوں نہیں آتا؟ ایسا نہیں کہ ہمیں غصہ نہیں آتا لیکن ہر وقت نہیں آتا۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ ہو کہ ہم کبھی من حیث القوم غلام نہیں رہے۔ غلاموں کو بات بات پر غصہ آتا ہے کیونکہ غصہ ہی ان کی واحد ملکیت ہے اور اس غصے کا ہدف بھی وہ خود ہی ہوتے ہیں۔ پتہ نہیں میں اپنی بات کہہ پایا یا نہیں۔
بڑے میاں کی بات سن کے مجھے سکون سا آ گیا اور یوں لگا جیسے کوئی برسوں کی پھانس دل سے نکل گئی۔ لیکن ان کے جاتے ہی مجھے یہ سوچ کے غصہ آ گیا کہ یہ ترک آخر اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں۔

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/posts/1339629789425162