Wednesday 5 October 2016

"We are against Pakistan. We are against ideology of Pakistan. We are against two nations theory". This snake is Mullah Medni, head of deoband in India

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1094270627294414/

"We are against Pakistan. We are against ideology of Pakistan. We are against two nations theory".
This snake is Mullah Medni, head of deoband in India, grandson of Hussain Medni whom Baba Iabal called "abu lahab of the time"
This dangerous ideology is taught in all Deobandi madrassas. Mullah Fazalu is head of this filth.....
Now read these tweets also..

ہر پاکستانی مسلمان یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ ایم کیو ایم کے جرائم کو بیان کرنا قومیت کا فساد پھیلانا نہیں بلکہ دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہے۔

اسی طرح دارالعلوم دیوبند بھارت کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف جنگی جرائم پر بات کرنا فرقہ واریت نہیں بلکہ پاک سرزمین کا دفاع ہے۔

جامعہ کراچی اور جامعہ لاہور دو فرقوں کے نام نہیں ہیں، بلکہ صرف تعلیمی ادارے ہیں۔ اسی طرح دیوبند اور بریلی کے مدرسے ہیں۔

دیوبند اور بریلی کے دونوں مدرسے سنی اور حنفی مسلک کے پیروکار ہیں۔البتہ دونوں کی اپنی اپنی الگ سیاسی حکمت عملی ہے۔

ہمیں دیوبند اور بریلی کے مدرسوں کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاسی اور عسکری پالیسی پر بیان دیتے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند بھارت کی سیاسی اور عسکری پالیسی پچھلے 80 برس سے ہندو مشرکوں کا ساتھ دے کر مسلمانوں اور پاکستان کی مخالفت کرنا رہی ہے۔

آج پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی، دیوبندی خوارج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب انہی کے خلاف ہے۔

پاکستان میں دیوبندیوں کا سربراہ فضل الرحمن یہ کہتا ہے کہ ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف نہیں، بلکہ قبائلی مسلمانوں کے خلاف کیا گیا ہے۔

فضل الرحمن کا یہ بیان عین میدان جنگ میں ملک اور قوم کے ساتھ غداری اور پاک فوج کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

بھارت میں دارلعلوم دیوبند جہادِ کشمیر کے خلاف فتویٰ جاری کرچکا ہے، یہ پاکستان کی دشمنی میں ہندوﺅں سے بھی بدتر ہے۔

بھارتی قومی سلامتی کا مشیر اجیت کمار ڈوول خود یہ اعتراف کرچکا ہے کہ ”را“ دارالعلوم دیوبند کو استعمال کرکے پاکستان کے خلاف جنگ کررہی ہے۔

ہم یہ ہزار دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں دیوبند کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاست اور پاکستان دشمنی کے خلاف ہیں۔

آج پاکستان میں جتنے بھی خوارج ہیں ان کا تعلق دارالعلوم دیوبند سے ہے۔ اور ان کی سیاسی قیاد ت فضل الرحمن جیسے پلید لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔

ہماری دیوبند کی عسکری اور سیاسی مخالفت کو اگر کوئی فرقہ واریت کا نام دیتا ہے، تو وہ اندھا، گونگا اور بہرا جہنمی ہے۔

جس طرح ہمیں ایم کیوایم کی قومیت کی بنیاد پر پیدا کردہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، اسی طرح ہمیں دیوبند کی مذہبی دہشت گردی کو بھی کچلنا ہوگا

ہر پاکستانی مسلمان یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ ایم کیو ایم کے جرائم کو بیان کرنا قومیت کا فساد پھیلانا نہیں بلکہ دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہے۔

اسی طرح دارالعلوم دیوبند بھارت کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف جنگی جرائم پر بات کرنا فرقہ واریت نہیں بلکہ پاک سرزمین کا دفاع ہے۔

جامعہ کراچی اور جامعہ لاہور دو فرقوں کے نام نہیں ہیں، بلکہ صرف تعلیمی ادارے ہیں۔ اسی طرح دیوبند اور بریلی کے مدرسے ہیں۔

دیوبند اور بریلی کے دونوں مدرسے سنی اور حنفی مسلک کے پیروکار ہیں۔البتہ دونوں کی اپنی اپنی الگ سیاسی حکمت عملی ہے۔

ہمیں دیوبند اور بریلی کے مدرسوں کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاسی اور عسکری پالیسی پر بیان دیتے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند بھارت کی سیاسی اور عسکری پالیسی پچھلے 80 برس سے ہندو مشرکوں کا ساتھ دے کر مسلمانوں اور پاکستان کی مخالفت کرنا رہی ہے۔

آج پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی، دیوبندی خوارج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب انہی کے خلاف ہے۔

پاکستان میں دیوبندیوں کا سربراہ فضل الرحمن یہ کہتا ہے کہ ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف نہیں، بلکہ قبائلی مسلمانوں کے خلاف کیا گیا ہے۔

فضل الرحمن کا یہ بیان عین میدان جنگ میں ملک اور قوم کے ساتھ غداری اور پاک فوج کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

بھارت میں دارلعلوم دیوبند جہادِ کشمیر کے خلاف فتویٰ جاری کرچکا ہے، یہ پاکستان کی دشمنی میں ہندوﺅں سے بھی بدتر ہے۔

بھارتی قومی سلامتی کا مشیر اجیت کمار ڈوول خود یہ اعتراف کرچکا ہے کہ ”را“ دارالعلوم دیوبند کو استعمال کرکے پاکستان کے خلاف جنگ کررہی ہے۔

ہم یہ ہزار دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں دیوبند کے مسلک یا فرقے سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم ان کی سیاست اور پاکستان دشمنی کے خلاف ہیں۔

آج پاکستان میں جتنے بھی خوارج ہیں ان کا تعلق دارالعلوم دیوبند سے ہے۔ اور ان کی سیاسی قیاد ت فضل الرحمن جیسے پلید لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔

ہماری دیوبند کی عسکری اور سیاسی مخالفت کو اگر کوئی فرقہ واریت کا نام دیتا ہے، تو وہ اندھا، گونگا اور بہرا جہنمی ہے۔

جس طرح ہمیں ایم کیوایم کی قومیت کی بنیاد پر پیدا کردہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، اسی طرح ہمیں دیوبند کی مذہبی دہشت
گردی کو بھی کچلنا ہوگا

https://www.facebook.com/syedzaidzamanhamid/videos/1094270627294414/