Saturday 5 November 2016

اللہ تعالیٰ نے جس سپہ سالار سے حیرت انگیز کام لیا ہے وہ جنرل راحیل ہیں۔ اور میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ جاہل اب ان پر بھی تنقید کررہے ہیں۔


 ”کچھ نہیں ہونے والا“، ”مک مکا ہوگیا ہے“، ” فوج نے این آر او کرلیا ہے“، ”فوج نے ستو پیا ہوا ہے“، جیسے جملے کوئی خاص بے غیرت ہی کہہ سکتا ہے۔

میں سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو دیکھ رہا ہوں کہ جو خود بھی مایوس ہیں اور صرف مایوسی پھیلارہے ہیں۔

یاد رکھیں! کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، اور پاک فوج اور محبان وطن ملک کے دفاع کی ایک نازک جنگ لڑ رہے ہیں۔

میدان جنگ میں مایوسی پھیلانا یا تو جہالت اور حماقت ہے یا پھر سرا سر غداری۔ ایسا نہ کریں

یہ جنگ ہے۔ اس میں کامیابی بھی ہوتی ہے اور نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔کامیابی پر اچھلنے کی ضرورت نہیں اورنہ نقصان پر ماتم کی۔

آج یہ ناپاک جمہوریت گھیرے میں آچکی ہے۔ کیا سپریم کورٹ کا کیس نواز شریف کی مرضی سے چل رہا ہے؟

کیا ڈان لیکس میں نواز حکومت پر جو دہشت طاری ہے اور قربانی کے بکرے تلاش کیے جارہے ہیں، کیا وہ ان کی مرضی سے ہورہا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے جس سپہ سالار سے حیرت انگیز کام لیا ہے وہ جنرل راحیل ہیں۔ اور میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ جاہل اب ان پر بھی تنقید کررہے ہیں۔

اگر فوج براہ راست مداخلت کرکے مارشل لاءلگاتی ہے تو وہی جاہل فوج پر تنقید شروع کردیں گے کہ جو آج نہ لگانے پر کررہے ہیں۔

کیا ملک چلانے کی ساری ذمہ داری صرف پاک فوج کی ہے؟ عدلیہ، پارلیمان اور بیوروکریسی کس کام کی ہیں؟

آج کرپشن کے خلاف ایک کیس سپریم کورٹ میں لگا ہے۔ دیکھیں ملک کے منصف کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ فوج بھی دیکھ رہی ہے۔

دوسرا، ڈان لیکس کی غداری کا کیس براہ راست فوج کا کیس ہے۔ یقین رکھیں کہ فوج غداروں کو معاف نہیں کرے گی۔

یہ وقت ہے کہ پوری قوت کے ساتھ جنرل راحیل، پاک فوج اور سپریم کورٹ کا ساتھ دیا جائے۔ مایوسی پھیلانے والے یا نادان دوست ہیں یا دانا دشمن۔

تسلی رکھیں، ان شاءاللہ، غدار اور خائن حکمران اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ چاہے سپریم کورٹ کے ذریعے یا ملٹری کورٹ 
کے ذریعے